ETV Bharat / city

ہندوؤں کے پاس صرف رام چبوترے کا حق: مسلم فریق - 33ویں دن کی سماعت

سپریم کورٹ میں ایودھیا تنازع کی 33ویں دن کی سماعت کے دوران ایک مسلم فریق نے کہا ہے کہ ہندوؤں کے پاس صرف رام چبوترے کا حق ہے۔

بابری مسجد تنازع پر سماعت
author img

By

Published : Sep 27, 2019, 11:48 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 7:17 AM IST

ایک فریق محمد فاروق کی جانب سے سینئر وکیل شیکھر ناپھڈے نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بابڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس اے عبدالنذیرکی آئینی بنچ کے سامنے کہا کہ ہندوؤں کے پاس اس مقام کا محدود اختیار ہے۔ ہندوؤں کے پاس چبوترے کا حق تو ہے لیکن وہ مالکان حق حاصل کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ انہوںنے کہا کہ ہندوؤں کی جانب سے مسلسل تجاوزات کی کوششیں کی گئیں۔

اس سے پہلے مسلم فریق کے وکیل میناکشی اروڑہ نے ہندوستانی آثار قدیمہ سروے (اے ایس آئی) کی رپورٹ کا پھر ذکر کیا۔انہوںنے رپورٹ کو محض خیال بتایا جس کی بنیاد پر کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکتا۔

محترمہ اروڑہ نے کہا کہ اے ایس آئی رپورٹ آپینین اور اندازے پر مبنی ہے۔ علم آثار قدیمہ علم طبیعات اور علم کیمیا کی طرح سائنس نہیں ہے۔ ہرماہر آثار قدیمہ اپنے اندازے اور اوپنین کی بنیاد پر نتیجہ نکالتا ہے۔

محترمہ اروڑہ کی طرف سے اٹھائے گئے سوالوں پر جسٹس بوبڈے نے کہا کہ ’’ہمیں پتہ ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے نتیجے نکالے جاتے ہیں۔ یہاں اصل ثبوت کون دے سکتا ہے؟ ہم یہاں اسی بنیاد پر فیصلے لے رہے ہیں کہ کس کا اندازہ صحیح ہے اور کیا متبادل ہے؟

ان کی جرح مکمل ہونے کےبعد مسٹر ناپھڑے نے دلیل دینی شروع کی۔ تقریبا دو گھنٹے بحث کرنے کے بعد جسٹس گوگوئی نے ان سے پوچھا کہ ان کی جرح مکمل کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟ مسٹر ناپھڑے نے کہا کہ ان کی جرح مکمل کرنے کے لئے دو گھنٹے کا وقت اور لگے گا لیکن چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے سے طے شیڈول میں تبدیلی نہیں ہوگی۔ بعد میں مسٹر ناپھڑے نے کہا کہ وہ 45 منٹ میں اپنی جرح پوری کرلیں گے۔

چیف جسٹس نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'سماعت طے شیڈول کے حساب سے نہیں ہورہی ہے۔ دراصل آج مسٹر ناپھڑے کو اپنی دلیل مکمل کرلینی تھی لیکن محترمہ اروڑہ نے آج ان کے حصے کا بھی وقت لے لیا'۔

محترمہ اروڑہ کی دلیل کل مکمل ہونی تھی۔ آج کی سماعت پوری ہوگئی۔ اب اگلی سماعت پیر کے دن ہوگی۔

ایک فریق محمد فاروق کی جانب سے سینئر وکیل شیکھر ناپھڈے نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بابڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس اے عبدالنذیرکی آئینی بنچ کے سامنے کہا کہ ہندوؤں کے پاس اس مقام کا محدود اختیار ہے۔ ہندوؤں کے پاس چبوترے کا حق تو ہے لیکن وہ مالکان حق حاصل کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ انہوںنے کہا کہ ہندوؤں کی جانب سے مسلسل تجاوزات کی کوششیں کی گئیں۔

اس سے پہلے مسلم فریق کے وکیل میناکشی اروڑہ نے ہندوستانی آثار قدیمہ سروے (اے ایس آئی) کی رپورٹ کا پھر ذکر کیا۔انہوںنے رپورٹ کو محض خیال بتایا جس کی بنیاد پر کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکتا۔

محترمہ اروڑہ نے کہا کہ اے ایس آئی رپورٹ آپینین اور اندازے پر مبنی ہے۔ علم آثار قدیمہ علم طبیعات اور علم کیمیا کی طرح سائنس نہیں ہے۔ ہرماہر آثار قدیمہ اپنے اندازے اور اوپنین کی بنیاد پر نتیجہ نکالتا ہے۔

محترمہ اروڑہ کی طرف سے اٹھائے گئے سوالوں پر جسٹس بوبڈے نے کہا کہ ’’ہمیں پتہ ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے نتیجے نکالے جاتے ہیں۔ یہاں اصل ثبوت کون دے سکتا ہے؟ ہم یہاں اسی بنیاد پر فیصلے لے رہے ہیں کہ کس کا اندازہ صحیح ہے اور کیا متبادل ہے؟

ان کی جرح مکمل ہونے کےبعد مسٹر ناپھڑے نے دلیل دینی شروع کی۔ تقریبا دو گھنٹے بحث کرنے کے بعد جسٹس گوگوئی نے ان سے پوچھا کہ ان کی جرح مکمل کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟ مسٹر ناپھڑے نے کہا کہ ان کی جرح مکمل کرنے کے لئے دو گھنٹے کا وقت اور لگے گا لیکن چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے سے طے شیڈول میں تبدیلی نہیں ہوگی۔ بعد میں مسٹر ناپھڑے نے کہا کہ وہ 45 منٹ میں اپنی جرح پوری کرلیں گے۔

چیف جسٹس نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'سماعت طے شیڈول کے حساب سے نہیں ہورہی ہے۔ دراصل آج مسٹر ناپھڑے کو اپنی دلیل مکمل کرلینی تھی لیکن محترمہ اروڑہ نے آج ان کے حصے کا بھی وقت لے لیا'۔

محترمہ اروڑہ کی دلیل کل مکمل ہونی تھی۔ آج کی سماعت پوری ہوگئی۔ اب اگلی سماعت پیر کے دن ہوگی۔

Intro: اینکر/= آل انڈیا جمیعت المنصور 29 ستمبر کو کانپور میں میں ایک نیشنل منصوری کانفرنس کا انعقاد کرے گی ۔ جس میں ہندوستان بھر کے منصوری برادری کے لوگ شرکت کریں گے ، اور برادری کی فلاح و بہبود کیلئے اقدام ولاہہ عمل تیار کریں گے تاکہ منصور برادری بھی ہندوستان کی مین اسٹریم میں شامل ہو سکے۔


Body:ویو/= آل انڈیا جمعیت المنصور کی کانپور میں ہونے والی کانفرنس میں 16 پردیسوں کے صدر ، ایم ایل اے اور کئ پردیسوں میں رہے سابق وزیر و تلنگانہ سے پی سیخ علی منصوری آئی پی ایس کے علاوہ کئی پروفیسر ڈاکٹرس وکلاء اور سماجی کارکن اِس میں شرکت کرنے آرہے ہیں ۔ کانفرنس کا ایجنڈا ہندوستان میں منصوری برادری کے لیے سوشل، کلچرل،اور پولٹیکل ایڈوانس ڈویلپمنٹ کے لئے تحریک چلانا نا جس س منصوری برادری کی آنے والی نسلیں اعلی معیار کی تعلیم حاصل کر ہندوستان کے بڑے عہدوں پر پہنچ کر اپنے ملک کو اپنی مضبوط حصہ داری دے کر ایک خوشحال اور مضبوط ہندوستان کی تعمیر کرسکیں ۔
بائٹ/= نوشاد عالم منصوری، جنرل سیکریٹری، جمیعت المنصور اترپردیس


Conclusion:تنظیم جمیعت المنصور اترپردیس میں اور ہندوستان کے کئی صوبوں میں تعلیم کے میدان میں اور سوشل آپ لفٹ منٹ کے میدان میں ، غرباء اور مساکین کی مدد کرنے میں کئی اہم پروگرام چلا رہی ہے۔ تنظیم کے چار بڑے مرکز بھی ہندوستان میں ہیں، آنے والے وقتوں میں میں وہ اپنے کئی سینٹر کھول کر اپنے کام میں اضافہ کرنے جارہی ہے۔
Last Updated : Oct 2, 2019, 7:17 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.