ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن سے موصولہ مشتبہ اساتذہ کی فہرست میں پردیپ کمار سکسینہ نامی دو اساتذہ شامل تھے۔ اس کے بعد بی ایس اے بریلی نے پردیپ کمار سکسینہ کی تنخواہ روک لی۔ تنخواہ روکے جانے کے بعد پردیپ کمار سکسینہ نے بریلی کے قلع تھانے میں مقدمہ درج کرایا۔
پولیس کو دی تحریر میں بریلی کے پردیپ کمار سکسینہ نے بتایا کہ 29 جون کو انہیں محکمہ سے معلوم ہوا کہ میرے سرٹیفیکٹ کی بنیاد پر ایک دیگر شخص مظفّر نگر میں اسسٹنٹ ٹیچر کی حیثیت سے 2011 سے ملازمت کر رہا ہے۔ مذکورہ شخص نے اپنا نام پردیپ کمار سکسینہ ولد آنند بہاری سکسینہ بتایا ہے۔ وہ پرائمری اسکول شیر پورہ ڈویلپمنٹ بلاک پورقاضی ضلع مظفر نگر میں تعینات ہے۔ گزشتہ ایک برس سے مفرور ہے۔ 2019 سے اُس کی تنخواہ بھی جاری نہیں کی گئی ہے۔
پردیپ نے بتایا کہ مجھے دسمبر 2005 میں بھوتا ڈولپمنٹ بلاک کے پرائمری اسکول گل نگرا میں مامور کیا گیا تھا جبکہ مذکورہ شخص اپنے آپ کو پردیپ کمار سکسینہ کہہ رہا ہے۔ جعلسازی سے میرا سرٹیفکیٹ استعمال کرتے ہوئے اسے نوکری ملی۔ وہ میرے ہم نام ہونے کا بھی ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے۔ بریلی میں مامور پردیپ کمار سکسینہ نے ایم جے پی روہیلکھنڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہے۔ ہائی اسکول اور انٹر میڈیئیٹ اترپردیش بورڈ سے مکمل کیا ہے۔ پرائمری تعلیم محکمہ میں بطور ٹیچر ملازمت ملنے کے بعد میرے تمام دستاویزات بی ایس اے دفتر میں جمع ہوگئے تھے۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بریلی میں مقیم پردیپ کے کاغذات مظفر نگر کے رہائشی کسی فرد تک کیسے پہنچے؟ یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ کاغذات کی فوٹو اسٹیٹ خود بی ایس اے آفس کے کسی ملازم کی جعلسازی سے کرائی گئی ہے یا پھر ایم جے پی روہیلکھنڈ یونیورسٹی کے ذریعے مارک شیٹ کی دوسری کاپی نکالی گئی ہے اور اسکا غلط استعمال ہوا ہے۔
انامیکا شکلا کیس کے بعد بریلی میں بھی ”کستوربا گاندھی رہائشی گرلز اسکول“ کے عملے کی جانچ شروع ہو گئی ہے۔ بریلی میں ایسے تین ٹیچرس ملے ہیں، جن کے پاس تقرری کا لیٹر نہیں ہے جبکہ یہ لوگ دس دس برس سے محکمہ تعلیم میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ بی ایس اے نے تین پارٹ ٹائم ٹیچرس نریش گنگوار، سنتوش کمار شرما اور اونیش پٹیل کی تنخواہ پر روک لگا دی ہے۔