ایک طرف جہاں ملک کورونا انفیکشن سے پریشان ہے وہیں دوسری طرف اولڈ ایج ہوم میں رہنے والے بزرگ افراد پینے کے پانی کے بحران کا شکار ہیں۔
بزرگ لوگوں کا الزام ہے کہ گزشتہ چار ماہ سے پانی کی کافی پریشانی ہورہی ہے لیکن انتظامیہ کی جانب سے کچھ بھی نہیں کی جارہا ہے۔
اولڈ ایج ہوم میں رہنے والے موتی لال گپتا نے کہا کہ یہاں انہیں پانی کی کافی پریشانی ہے لیکن حکومت ان کی مدد نہیں کررہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ 5 سال سے اولڈ ایج ہوم میں رہ رہے ہیں اور پچھلے 4 ماہ سے پانی کی قلت کافی زادہ ہورہی ہے۔ ان کے مطابق یہ مسئلہ سمرسیبل پمپ کے خراب ہونے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو پانی کے مسئلے سے دوچار ہونا پڑا رہا ہے۔
موتی لال گپتا نے بتایا کہ کورونا انفیکشن سے پہلے آس پاس کے مکانات سے پانی آتا تھا جو ہمیں پینے کے لیے دیا جاتا تھا لیکن کورونا انفیکشن کی وجہ سے اب وہ ٹینکر کا پانی پینے پر مجبور ہیں۔
پرانے آشرم میں رہنے والی دھنوتی دیوی کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا مسئلہ ان لوگوں کو پینے کے پانی کا ہے۔ یہاں تک کہ ان لوگوں کو نہانے کے لیے بہت دور جانا پڑتا ہے۔ موٹر کو خراب ہونے کی وجہ سے وہ ٹینکر کا پانی پینے پر مجبور ہیں۔ْ
اولڈ ایج ہوم میں کام کرنے والے ملازم نے بتایا کہ اولڈیج ہوم میں پانی کا متبادل انتظام تھا اور مقامی لوگوں سے پانی طلب کیا جاتا تھا لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے وہ اب پانی نہیں مانگتے ہیں اور سمرسیبل بہت جلد ہی بنایا جائے گا۔