مسٹر یادو نے منگل کو کہا کہ چار سال بعد بی جے پی اور حکومت میں تال میل بٹھانے کے لئے تنظیم اعلی قیادت کو میٹنگ کرنی پڑرہی ہے۔ ان میٹنگوں اور یونینوں کاواحد مقصد پھر سے اقتدار پر قابض ہونا ہے۔ ریاست کورونا کے بحران سے ابھی ابھر بھی نہیں پایا کہ بی جے پی اقتدار کے لئے بدحواس ہے۔
انہوں نے کہا کہ مفاد عامہ کے فیصلے میں تاخیر کے ساتھ ترقی کی تمام اسکیمات بھی ٹھپ ہیں۔ سرکاری مشنری غیر فعال کردار میں ہے۔ علاج ، دوا سبھی کی ماراماری سے چاروں طرف ہاہاکار مچاہوا ہے وہیں اپنی ناکامی چھپانے کے لئے جھوٹی کہانیاں گڑھے جانے کا دور چل رہا ہے۔ بی جے پی حکومت کا یہ کہنا ہے کہ دوسری لہر کے بعد تیسری لہر کے پختہ انتظام حکومت نے کرلیا ہے جبکہ دوسری لہر کے انتظام ہی پورے نہیں ہوپائے ہیں۔
بلیک فنگس کے علاج میں تو صریح لاپرواہی کا مظاہرہ ہورہا ہے۔ حکومت ضروری انجکشن تک نہیں دستیاب کرا پارہی ہے۔ مریض تڑپ۔تڑپ کر جان دے رہے ہیں۔ اب ڈیڑھ سال بعد حکومت کورونا انفکشن کا باریکی سے جانچ کررہی ہے۔ ابھی تک سب کیا کرتے رہے ؟۔
مسٹر یادو نے کہا کہ کورونا وبا کی دہشت پوری طرح سے ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ کئی اضلاع میں حالات بے قابو ہیں۔ لکھنو کے اسپتالوں میں اضلاع سے بھی بلیک فنگس کے مریض آرہے ہیں۔ ان کے مکمل علاج کا کہیں کوئی نظم نہیں ہے۔ حکومت ان کے لئے زندگی محفاظ انجکشن بھی نہیں دستیاب کرپارہی ہے۔مریض تکلیف سے تڑپ تڑپ کر جان دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کووڈ انفکشن کا شکار ہوئے مریضوں میں نئ نئی پریشانیاں بڑھا رہا ہے۔
ٹیکہ کاری کو سیکورٹی کور بتانے والی بی جے پی حکومت نے دیوالی تک ریاست میں سب کو ٹیکہ دینے کا ہدف طے تو کرلیا ہے لیکن ابھی تک اس کا انتظام ہی پورا نہیں ہوپارہا ہے۔ ویکسین کی کمی میں کئی ٹیکہ کاری مراکز بند ہوچکے ہیں۔ ابھی بھی ویکسین کی شرح ریاست میں دو فیصد سے کم ہی رہی ہے۔98فیصدی لوگوں کو دوسری خوراک نہیں لگ سکی ہے۔
یو این آئی
بی جے پی حکومت کی اندرونی رسہ کشی سے عوام پریشان: اکھلیش
سماج وادی پارٹی(ایس پی)صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی قیادت کی اندرونی رسہ کشی کا اثر ریاست کے کام کاج پر پڑرہا ہے۔
مسٹر یادو نے منگل کو کہا کہ چار سال بعد بی جے پی اور حکومت میں تال میل بٹھانے کے لئے تنظیم اعلی قیادت کو میٹنگ کرنی پڑرہی ہے۔ ان میٹنگوں اور یونینوں کاواحد مقصد پھر سے اقتدار پر قابض ہونا ہے۔ ریاست کورونا کے بحران سے ابھی ابھر بھی نہیں پایا کہ بی جے پی اقتدار کے لئے بدحواس ہے۔
انہوں نے کہا کہ مفاد عامہ کے فیصلے میں تاخیر کے ساتھ ترقی کی تمام اسکیمات بھی ٹھپ ہیں۔ سرکاری مشنری غیر فعال کردار میں ہے۔ علاج ، دوا سبھی کی ماراماری سے چاروں طرف ہاہاکار مچاہوا ہے وہیں اپنی ناکامی چھپانے کے لئے جھوٹی کہانیاں گڑھے جانے کا دور چل رہا ہے۔ بی جے پی حکومت کا یہ کہنا ہے کہ دوسری لہر کے بعد تیسری لہر کے پختہ انتظام حکومت نے کرلیا ہے جبکہ دوسری لہر کے انتظام ہی پورے نہیں ہوپائے ہیں۔
بلیک فنگس کے علاج میں تو صریح لاپرواہی کا مظاہرہ ہورہا ہے۔ حکومت ضروری انجکشن تک نہیں دستیاب کرا پارہی ہے۔ مریض تڑپ۔تڑپ کر جان دے رہے ہیں۔ اب ڈیڑھ سال بعد حکومت کورونا انفکشن کا باریکی سے جانچ کررہی ہے۔ ابھی تک سب کیا کرتے رہے ؟۔
مسٹر یادو نے کہا کہ کورونا وبا کی دہشت پوری طرح سے ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ کئی اضلاع میں حالات بے قابو ہیں۔ لکھنو کے اسپتالوں میں اضلاع سے بھی بلیک فنگس کے مریض آرہے ہیں۔ ان کے مکمل علاج کا کہیں کوئی نظم نہیں ہے۔ حکومت ان کے لئے زندگی محفاظ انجکشن بھی نہیں دستیاب کرپارہی ہے۔مریض تکلیف سے تڑپ تڑپ کر جان دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کووڈ انفکشن کا شکار ہوئے مریضوں میں نئ نئی پریشانیاں بڑھا رہا ہے۔
ٹیکہ کاری کو سیکورٹی کور بتانے والی بی جے پی حکومت نے دیوالی تک ریاست میں سب کو ٹیکہ دینے کا ہدف طے تو کرلیا ہے لیکن ابھی تک اس کا انتظام ہی پورا نہیں ہوپارہا ہے۔ ویکسین کی کمی میں کئی ٹیکہ کاری مراکز بند ہوچکے ہیں۔ ابھی بھی ویکسین کی شرح ریاست میں دو فیصد سے کم ہی رہی ہے۔98فیصدی لوگوں کو دوسری خوراک نہیں لگ سکی ہے۔
یو این آئی