اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کی گومتی ندی (Gomti river in Lucknow)کی مہندی گھاٹ پر برسوں سے پل تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا ہے۔ یہ علاقہ اتر پردیش کے وزیر اعلی کی رہائش گاہ سے 6 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
گومتی ندی کے بندھے کے اس پار حسین آباد،امین آباد ،کھدار، فیض اللہ گنج و لکھنؤ کے پوش علاقوں سے بالکل قریب ہے۔ لیکن گھومتی ندی کے اس پار ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ لکھنؤ سے کٹا ہوا اور انتہائی پسماندہ ہے۔
بارش کی موسم میں جب گومتی ندی میں پانی زیادہ ہوتا ہے تو اس وقت آس پاس علاقوں میں رہنے والے بچوں کی تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے۔ اور کئی مہینوں تک بچے اسکول نہیں جاتے ہیں۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ ندی کے اطراف رہنے والی خواتین اگر بیمار ہوتی ہیں تو ان کو اسپتال لے جانے میں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ایسے میں جب دریا میں پانی کم ہوتا ہے تو گاؤں کے لوگ چندہ سے لکڑی کا پل تعمیر کرتے ہیں اور اسی کے ذریعے آمدورفت کا انتظام کرتے ہیں۔ لیکن اس طرح کا پل خطرے سے خالی نہیں ہوتا ہے اور دیرپا بھی نہیں ہوتا ہے۔ اب تک کئی ایسے حادثات ہوئے ہیں جس میں لوگوں کی جان بھی جا چکی ہیں
علاقے لوگوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی رہنما انتخابات کے دوران پل تعمیرا کرانے کا وعدہ بھی کرتے ہیں لیکن انتخاب کے بعد وہ بھول جاتے ہیں اور علاقائی لوگوں کی پریشانیاں ویسے ہی برقرار رہتی ہیں۔
علاقے کے لوگوں کے مطابق یہاں پر پل نہ ہونے کی وجہ سے کشتی کے ذریعے دوسری طرف جاتے ہیں۔ اور اس کشتیاں کئی بار حادثے کا شکار بھی ہو چکی ہیں۔ اور لوگ دریا میں غرق ہوگئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لکڑی کے پل پر بھی حادثات ہوتے رہتے ہیں۔ گاڑیاں اکثر پلٹ جاتی ہیں۔ کئی لوگوں کے ڈوبنے کا بھی بھی معاملہ سامنے آچکا ہے۔ ان تمام حادثات کے باوجود بھی حکومت بیدار نہیں ہوتی اور علاقائی لوگوں کی پریشانیاں ویسے ہی برقرار ہیں۔
لوگ بتاتے ہیں کہ اکھلیش کے دور اقتدار میں پل بننے کی تیاریاں شروع ہو گئی تھیں۔ سازوسامان بھی آ چکے تھے لیکن کچھ دنوں کے بعد پکّے پل کے بغل میں دوسرا پل تعمیر ہو گیا اور یہاں کا بل منسوخ ہوگیا۔
مزید پڑھیں:لکھنؤ: حیران کن سڑک حادثہ میں برج کی ریلنگ سے اٹک گئی کار
پل نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کہ کسان مزدور غریب طلباء شدید پریشانی میں ہیں۔ اور بارش کے موسم میں ان کی پریشانی مزید بڑھ جاتی ہیں۔ لیکن حکومت کی توجہ بالکل نہیں ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ حکومت اس جانب توجہ دے اور پل تعمیر کر یہاں کے لوگوں کی زندگی آسان کرے۔