اس حوالے سے اترپردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ کے سی ای او سید شفیق اشرفی نے بتایا کہ حکومت انتظامیہ کی جانب سے جو بھی احکامات آئیں گے اس پر مکمل عمل اوری جائے گی۔ پوری ریاست میں اوقاف املاک پر ناجائز قبضے Illegal Occupation Of Endowment Propertyکی نشاندہی کر کے کارروائی کی اپیل بھی کی جائے گی۔
اتر پردیش کے غازی آباد میں بی جے پی کا یوم تاسیس منایا جا رہا ہے۔ صبح تمام کارکنان گھر گھر گئے اور بی جے پی کے جھنڈے لگائے۔ پارٹی دفتر میں پرچم کشائی کی گئی۔ اس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں پربھات پھیری نکالی گئی۔
پربھات پھیری میں شامل بلڈوزر توجہ کا مرکز رہا۔ بی جے پی کے ذمہ داران کا کہنا تھا کہ یہ بلڈوزر اچھے لوگوں کے لیے ترقی کی علامت اور برے لوگوں کے لیے تباہی کی علامت ہے۔ کارکنان کے ہاتھوں میں مرکزی ریاستی حکومت کی فلاحی پالیسیوں پر مشتمل پلے کارڈز تھے جن کے ذریعے وہ لوگوں میں بیداری پھیلا رہے تھے۔
پربھات پھیری کے بعد کارکن کئی جگہوں پر جمع ہوئے اور وزیر اعظم نریندر مودی کا آن لائن خطاب سنا۔ میٹروپولیٹن صدر سنجیو شرما نے بتایا کہ کارکنان پارٹی کے یوم تاسیس پر بہت پرجوش ہیں۔
یوم تاسیس پر لوگوں نے اپنے گھروں پر بی جے پی کے جھنڈے لگائے ہیں۔ پارٹی کا یوم تاسیس شہر کے 20 منڈلوں میں دھوم دھام سے منایا جا رہا ہے۔ بی جے پی نے سماجی خدمت کے 42 سال مکمل کر لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلڈوزر ہماری علامت ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ ہم گڈ گورننس کے لیے کتنے باشعور ہیں۔
ریاست اتر پردیش میں دوبارہ یوگی حکومت اقتدار میں آنے کے بعد یوگی حکومت کا بلڈوزر کام کرنے لگا ہے۔ علی گڑھ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سیلوا کماری نے کچھ روز قبل ضلع میں نشاندہی کر کے گرام سبھا کی غیر قانونی طور پر قابض زمینوں کو آزاد کرانے کے لیے ایک خط جاری کیا تھا۔
اسی کے تسلسل میں پیر کے روز علی گڑھ کے تھانہ کوارسی علاقہ کے دھررا مافی میں گرام سبھا کی اراضی پر لینڈ مافیا نے ناجائز قبضہ کی پلاٹنگ کی ہوئی تھی جہاں ایس ڈی ایم کول سنجیو کمار اوجھا نے سٹی مجسٹریٹ سمیت پولیس فورس کے ساتھ بلڈوزر چلا دیا۔
معلوت فراہم کرتے ہوئے ایس ڈی ایم کول سنجیو کمار اوجھا نے بتایا کہ دھورا مافی پرگنہ کول کا گٹا نمبر 256 رقبہ 1.826 ہیکٹر ہے جو اتر پردیش ریاستی حکومت کے نام پر رجسٹرڈ ہے جس پر لاڈلے خان ولد درشت نے پلاٹنگ کر کے غیر قانونی تعمیرات کیا ہوا تھا۔
جس کا سرکل ریٹ 8.5 کروڑ روپے فی ہیکٹر ہے۔ بازار کی قیمت 10 کروڑ فی ہیکٹر ہے۔ قبضہ جائیداد کی مالیت تقریباً 20 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔ اس کارروائی کے بعد ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔