دارالحکومت کے لکھنؤ پولیس کے انکاونٹر پر مسلسل سوالیہ نشان لگائے جارہے ہیں، اسی ضمن میں راکیش پانڈے انکاؤنٹر معاملے کا جائزہ لیتے ہوئے قومی انسانی حقوق کمیشن نے اترپردیش پولیس کو نوٹس بھیجا ہے اور چھ ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے جس کی وجہ سے اترپردیش کے ڈی جی پی کو 23 اکتوبر تک جواب دینا پڑے گا، اس سے قبل پلست تیواری انکاؤنٹر کیس میں قومی انسانی حقوق کمیشن نے نوٹس جاری کیا تھا۔
واضح رہے کہ دارالحکومت لکھنؤ کے شہر سروجنی نگر میں سینیک اسکول کے سامنے مختار انصاری کے تیز شوٹر راکیش پانڈے عرف ہنومان پانڈے کو یوپی ایس ٹی ایف نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ راکیش پانڈے کا پیچھا کرتے ہوئے لکھنؤ کے سروجنی نگر تک پہنچے تھے۔ جب راکیش پانڈے کو رکنے کا اشارہ کیا گیا تو اس نے پولیس ٹیم پر فائرنگ کر دی پھر جوابی کارروائی میں راکیش پانڈے پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا اور اس کے 4 ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
اس معاملے میں راکیش پانڈے کے والد برہم دتہ پانڈے اور بیٹے نے پولیس انکاؤنٹر پر سوالیہ نشان کھڑا کیا اور بتایا کہ پولیس نے راکیش پانڈے کو اس کے لکھنؤ کے گھر سے رات تین بجے اٹھا لیا تھا اور پھر انکاؤنٹر کردیا تھا جبکہ اس کے خلاف جاری تقریباً تمام معاملات میں وہ بری ہوچکا ہے، پولیس پہلے اس پر ایک لاکھ کے نام کا ذکر کیا تھا جسے بعد میں 50000 کا انعام بتایا۔