ETV Bharat / city

'ایودھیا میں مسجد کا نام بابری مسجد نہیں رکھا جائے گا'

پانچ ایکڑ زمین پر مسجد، ہاسپٹل، لائبریری، انڈو اسلامک ریسرچ سینٹر، میوزیم، کمیونٹی کچن بنانے کا فیصلہ ٹرسٹ نے کیا ہے۔

author img

By

Published : Aug 11, 2020, 10:30 AM IST

mosque
mosque

بابری مسجد کے بدلے میں وقف بورڈ کو جو پانچ ایکڑ زمین ملی ہے، اس پر 'انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن' ٹرسٹ نے مسجد اور ایک ہاسپیٹل بنانے کا فیصلہ لیا ہے۔ لیکن مسجد کا نام 'بابری مسجد' اور ہسپتال کا ڈائریکٹر 'ڈاکٹر کفیل' کو بنانے کی خبر بالکل فرضی ہے۔ یہ باتیں ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے کہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ان دنوں وقف بورڈ کو ایودھیا میں ملی پانچ ایکڑ زمین پڑ بننے والی مسجد اور ہسپتال کو لے کر فرضی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ یو پی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا بیان بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے، جس میں انہوں نے "مسجد تعمیر کے وقت شامل نہ ہونے کی بات کہی ہے۔"

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران 'انڈو اسلامک کلچرل فاونڈیشن' کے سیکرٹری و ترجمان اطہر حسین نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو قابل اعتراض خبریں گردش کر رہی ہیں، وہ بے بنیاد اور بالکل غلط ہیں۔

مسجد کا نام 'بابری مسجد' نہیں رکھا جائے گا


انہوں نے کہا کہ پانچ ایکڑ زمین پر مسجد، ہاسپٹل، لائبریری، انڈو اسلامک ریسرچ سینٹر، میوزیم، کمیونٹی کیچن بنانے کا فیصلہ ٹرسٹ نے کیا ہے لیکن مسجد کا کیا نام ہوگا؟ ہاسپٹل کی ذمہ داری کسے دی جائے گی؟ اس طرح کی خبریں غلط ہیں۔ ٹرسٹ اس کے لئے لکھنؤ پولیس کمشنر کے یہاں شکایت درج کروا چکی ہے۔

مسجد تعمیر کے وقت وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو دعوت دینے پر اطہر حسین نے کہا کہ اسلام میں مسجد بنانے کے وقت کوئی رسم نہیں ہوتی۔ ہمارے یہاں چاروں فقہ میں اس کا کہیں ذکر نہیں ملتا لہذا انہیں بلانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ٹرسٹ کے ترجمان نے بتایا کہ مسجد کے علاوہ ہسپتال، ریسرچ سینٹر، میوزیم، لائبریری، کمیونٹی کچن بھی تعمیر ہوگا، جس میں ہم وزیراعلی کو دعوت نامہ بھیجیں گے اور ہمیں پوری امید ہے کہ وہ ضرور آئیں گے اور پورا 'تعاون' بھی کریں گے۔

بابری مسجد کیس کے وکیل ظفریاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا تھا کہ ٹرسٹ میں شامل ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اس کی بنیاد ہی غلط سمجھتے ہیں۔ ٹرسٹ نہ وقف ایکٹ کے تحت بنا، نہ ہی شریعت کے مطابق لہذا یہ فرضی ٹرسٹ ہے۔ اس کے جواب میں اطہر حسین نے کہا کہ اگر فرضی ٹرسٹ ہے تو وہ بتایں کہ کیسے ہے؟ کیونکہ وہ بڑے ایڈوکیٹ ہیں۔

ٹرسٹ کام جلد شروع کرے، اس کے لئے پین کارڈ بن گیا ہے اور جلد ہی لکھنؤ میں ہی بینک اکاؤنٹ کھلوا لیا جائے گا۔ ساتھ ہی سبھی ٹرسٹ ممبران کی میٹنگ منعقد ہوگی، جس میں آگے کی تیاری مکمل کی جائے گی۔


اطہر حسین نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی کیا تاریخ ہے؟ مسلمان بھارت میں مختلف ممالک سے آکر آباد ہوئے ہیں اور یہاں کے لوگوں میں گھل مل کر ایک نئی تہذیب کو جنم دیا۔

اس کے علاوہ 1857 میں ہندو مسلم کی ساجھی وراست کو اجاگر کرنا، جس نے انگریزی حکومت کے خلاف شانہ بشانہ مل کر مقابلہ کیا۔ یہی نہیں بلکہ تمام مسلم تنظیموں نے بھارتی تاریخ میں نمایاں خدمات انجام دیا ہے، جسے دنیا کے سامنے لانا مقصد ہے۔

اطہر نے بتایا کہ مسجد اور دوسرے تعمیری کاموں کے لئے عوامی چندہ جمع کیا جائے گا، ساتھ ہی ٹرسٹ کے ممبران بھی اس میں تعاون کریں گے۔ انہوں واضح طور پر بتایا کہ سنی سینٹرل وقف بورڈ اس میں مالی امداد نہیں کرے گا۔


قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے سنی سینٹرل وقف بورڈ کو ایودھیا سے دور 'دھنی پور' گاؤں میں پانچ ایکڑ زمین دیا ہے، جو وقف بورڈ کو 24 فروری کو ملی۔ اس کے بعد کورونا وبا کی وجہ سے آگے کی کاروائی نہیں ہو پائی تھی۔ 29 جون 2020 کو وقف بورڈ نے ٹرسٹ کا اعلان کیا، جس میں موجودہ وقت میں نو ممبران ہیں۔

بابری مسجد کے بدلے میں وقف بورڈ کو جو پانچ ایکڑ زمین ملی ہے، اس پر 'انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن' ٹرسٹ نے مسجد اور ایک ہاسپیٹل بنانے کا فیصلہ لیا ہے۔ لیکن مسجد کا نام 'بابری مسجد' اور ہسپتال کا ڈائریکٹر 'ڈاکٹر کفیل' کو بنانے کی خبر بالکل فرضی ہے۔ یہ باتیں ٹرسٹ کے ترجمان اطہر حسین نے کہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ان دنوں وقف بورڈ کو ایودھیا میں ملی پانچ ایکڑ زمین پڑ بننے والی مسجد اور ہسپتال کو لے کر فرضی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ یو پی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا بیان بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے، جس میں انہوں نے "مسجد تعمیر کے وقت شامل نہ ہونے کی بات کہی ہے۔"

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران 'انڈو اسلامک کلچرل فاونڈیشن' کے سیکرٹری و ترجمان اطہر حسین نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو قابل اعتراض خبریں گردش کر رہی ہیں، وہ بے بنیاد اور بالکل غلط ہیں۔

مسجد کا نام 'بابری مسجد' نہیں رکھا جائے گا


انہوں نے کہا کہ پانچ ایکڑ زمین پر مسجد، ہاسپٹل، لائبریری، انڈو اسلامک ریسرچ سینٹر، میوزیم، کمیونٹی کیچن بنانے کا فیصلہ ٹرسٹ نے کیا ہے لیکن مسجد کا کیا نام ہوگا؟ ہاسپٹل کی ذمہ داری کسے دی جائے گی؟ اس طرح کی خبریں غلط ہیں۔ ٹرسٹ اس کے لئے لکھنؤ پولیس کمشنر کے یہاں شکایت درج کروا چکی ہے۔

مسجد تعمیر کے وقت وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو دعوت دینے پر اطہر حسین نے کہا کہ اسلام میں مسجد بنانے کے وقت کوئی رسم نہیں ہوتی۔ ہمارے یہاں چاروں فقہ میں اس کا کہیں ذکر نہیں ملتا لہذا انہیں بلانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ٹرسٹ کے ترجمان نے بتایا کہ مسجد کے علاوہ ہسپتال، ریسرچ سینٹر، میوزیم، لائبریری، کمیونٹی کچن بھی تعمیر ہوگا، جس میں ہم وزیراعلی کو دعوت نامہ بھیجیں گے اور ہمیں پوری امید ہے کہ وہ ضرور آئیں گے اور پورا 'تعاون' بھی کریں گے۔

بابری مسجد کیس کے وکیل ظفریاب جیلانی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا تھا کہ ٹرسٹ میں شامل ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اس کی بنیاد ہی غلط سمجھتے ہیں۔ ٹرسٹ نہ وقف ایکٹ کے تحت بنا، نہ ہی شریعت کے مطابق لہذا یہ فرضی ٹرسٹ ہے۔ اس کے جواب میں اطہر حسین نے کہا کہ اگر فرضی ٹرسٹ ہے تو وہ بتایں کہ کیسے ہے؟ کیونکہ وہ بڑے ایڈوکیٹ ہیں۔

ٹرسٹ کام جلد شروع کرے، اس کے لئے پین کارڈ بن گیا ہے اور جلد ہی لکھنؤ میں ہی بینک اکاؤنٹ کھلوا لیا جائے گا۔ ساتھ ہی سبھی ٹرسٹ ممبران کی میٹنگ منعقد ہوگی، جس میں آگے کی تیاری مکمل کی جائے گی۔


اطہر حسین نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی کیا تاریخ ہے؟ مسلمان بھارت میں مختلف ممالک سے آکر آباد ہوئے ہیں اور یہاں کے لوگوں میں گھل مل کر ایک نئی تہذیب کو جنم دیا۔

اس کے علاوہ 1857 میں ہندو مسلم کی ساجھی وراست کو اجاگر کرنا، جس نے انگریزی حکومت کے خلاف شانہ بشانہ مل کر مقابلہ کیا۔ یہی نہیں بلکہ تمام مسلم تنظیموں نے بھارتی تاریخ میں نمایاں خدمات انجام دیا ہے، جسے دنیا کے سامنے لانا مقصد ہے۔

اطہر نے بتایا کہ مسجد اور دوسرے تعمیری کاموں کے لئے عوامی چندہ جمع کیا جائے گا، ساتھ ہی ٹرسٹ کے ممبران بھی اس میں تعاون کریں گے۔ انہوں واضح طور پر بتایا کہ سنی سینٹرل وقف بورڈ اس میں مالی امداد نہیں کرے گا۔


قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے سنی سینٹرل وقف بورڈ کو ایودھیا سے دور 'دھنی پور' گاؤں میں پانچ ایکڑ زمین دیا ہے، جو وقف بورڈ کو 24 فروری کو ملی۔ اس کے بعد کورونا وبا کی وجہ سے آگے کی کاروائی نہیں ہو پائی تھی۔ 29 جون 2020 کو وقف بورڈ نے ٹرسٹ کا اعلان کیا، جس میں موجودہ وقت میں نو ممبران ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.