کسان تحریک کا براہ راست ذکر کیے بغیر بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے کہا کہ یوم جمہوریہ کو محض رسم ادائیگی کے طور پر منانے کے بجائے غریب، کمزور، کسان اور محنت کش افراد کی زندگی اور ان کے گذر بسر کا جائزہ لینا چاہیے۔ ملک کے باشندوں کو یوم جمہوریہ کی مبارکباد دیتے ہوئے مایاوتی نے منگل کے روز کہا کہ یوم جمہوریہ کو محض رسم ادائیگی کے بطور منانے کے بجائے کروڑوں غریبوں، کمزور طبقوں، مزدوروں، کسانوں، چھوٹے تاجروں اور دیگر محنت کش افراد نے گذشتہ برسوں میں در حقیقت اپنی زندگی میں 'کیا پایا کیا کھویا' کا تجزیہ اور جائزے کی بھی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے کیونکہ ملک انہی لوگوں سے بنتا ہے اور سنورتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 جنوری 1950 کو بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کا مساوات پر مشتمل انتہائی انسانیت نواز آئین نافذ ہوا۔ تب سے لے کر آج تک ملک کی تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ یہاں پہلے خواہ کانگریس پارٹی کی حکومت رہی ہو یا پھر اب بی جے پی کی دونوں نے ہی اپنی حقیقی آئینی ذمہ داریوں سے کافی حد تک منھ موڑا ہے۔ ورنہ ملک غریبی، بے روزگاری، پسماندگی وغیرہ سے اتنا زیادہ متاثرہ اور تباہ اب تک مسلسل کیوں رہتا؟
بی ایس پی صدر نے کہا کہ اس ملک کے حقیقی عوام نے لاچار، مجبور اور بھوکے رہ کر بھی ملک کے لیے ہمیشہ کمر توڑ محنت کی ہے پھر بھی زندگی کی خوشحالی سے محروم ہیں جبکہ ملک کی تمام پونجی کچھ مٹھی بھر سرمایہ داروں اور دھنہ سیٹھوں کی تیجوری میں ہی مسلسل سمٹ کر رہ گئی ہے جو حسد کی بات نہیں ہے مگر ایک طرح سے غلط اور نا مناسب مانی جانے والی بات ضرور ہونی چاہیے۔ ملک میں کروڑوں غریبوں اور چند امیروں کے درمیان دولت کی کھائی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے جو ہندوستان جیسے عظیم آئین والے ملک کے لیے شدید تشویش کے ساتھ ساتھ بڑی تکلیف کی بھی بات ہے اور آج یوم جمہوریہ کے دن یہ سنجیدہ غور و فکر کا موضوع ہونا چاہیے۔
یوم جمہوریہ پر 'جمہوریت' کی فکر ضروری: مایاوتی
بی ایس پی صدر نے کہا کہ اس ملک کے عوام نے لاچار، مجبور اور بھوکے رہ کر بھی ملک کے لیے ہمیشہ کمر توڑ محنت کی ہے، پھر بھی زندگی کی خوشحالی سے محروم ہیں۔ جبکہ ملک کا تمام سرمایہ کچھ مٹھی بھر سرمایہ داروں اور دھنہ سیٹھوں کی تیجوری میں سمٹ کر رہ گیا ہے جو حسد کی بات نہیں ہے، مگر ایک طرح سے غلط اور نا مناسب مانی جانے والی بات ضرور ہونی چاہیے۔
کسان تحریک کا براہ راست ذکر کیے بغیر بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے کہا کہ یوم جمہوریہ کو محض رسم ادائیگی کے طور پر منانے کے بجائے غریب، کمزور، کسان اور محنت کش افراد کی زندگی اور ان کے گذر بسر کا جائزہ لینا چاہیے۔ ملک کے باشندوں کو یوم جمہوریہ کی مبارکباد دیتے ہوئے مایاوتی نے منگل کے روز کہا کہ یوم جمہوریہ کو محض رسم ادائیگی کے بطور منانے کے بجائے کروڑوں غریبوں، کمزور طبقوں، مزدوروں، کسانوں، چھوٹے تاجروں اور دیگر محنت کش افراد نے گذشتہ برسوں میں در حقیقت اپنی زندگی میں 'کیا پایا کیا کھویا' کا تجزیہ اور جائزے کی بھی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے کیونکہ ملک انہی لوگوں سے بنتا ہے اور سنورتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 جنوری 1950 کو بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کا مساوات پر مشتمل انتہائی انسانیت نواز آئین نافذ ہوا۔ تب سے لے کر آج تک ملک کی تاریخ یہ ثابت کرتی ہے کہ یہاں پہلے خواہ کانگریس پارٹی کی حکومت رہی ہو یا پھر اب بی جے پی کی دونوں نے ہی اپنی حقیقی آئینی ذمہ داریوں سے کافی حد تک منھ موڑا ہے۔ ورنہ ملک غریبی، بے روزگاری، پسماندگی وغیرہ سے اتنا زیادہ متاثرہ اور تباہ اب تک مسلسل کیوں رہتا؟
بی ایس پی صدر نے کہا کہ اس ملک کے حقیقی عوام نے لاچار، مجبور اور بھوکے رہ کر بھی ملک کے لیے ہمیشہ کمر توڑ محنت کی ہے پھر بھی زندگی کی خوشحالی سے محروم ہیں جبکہ ملک کی تمام پونجی کچھ مٹھی بھر سرمایہ داروں اور دھنہ سیٹھوں کی تیجوری میں ہی مسلسل سمٹ کر رہ گئی ہے جو حسد کی بات نہیں ہے مگر ایک طرح سے غلط اور نا مناسب مانی جانے والی بات ضرور ہونی چاہیے۔ ملک میں کروڑوں غریبوں اور چند امیروں کے درمیان دولت کی کھائی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے جو ہندوستان جیسے عظیم آئین والے ملک کے لیے شدید تشویش کے ساتھ ساتھ بڑی تکلیف کی بھی بات ہے اور آج یوم جمہوریہ کے دن یہ سنجیدہ غور و فکر کا موضوع ہونا چاہیے۔