مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ 'عید الفطر کے لیے نئے کپڑے پہننا ضروری بالکل نہیں ہے، بلکہ جو سب سے بہتر کپڑا ہو، اسے ہی پہن کر نماز ادا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے لاک ڈاؤن میں مزید توسیع ہونے کی صورت میں شرعی مسئلہ بیان کرتے ہوئے کہا عید کی نماز کے لیے چار مردوں کا ہونا ضروری ہے، ان میں سے ایک امامت کرے، اگر کسی کو خطبہ یاد نہ ہو تو پہلے خطبے میں سورۃ فاتحہ اور دوسری سورت پڑھ لیں اور پھر دوسرے خطبے میں درود شریف اور اس کے بعد کوئی دعا پڑھ لیں، ان شاءاللہ عید الفطر کی نماز مکمل ہو جائے گی'۔
مولانا خالد نے کہا کہ جہاں تک جمعۃ الودع کی بات ہے تو جیسے ابھی صرف پانچ لوگ ہی مساجد میں نماز ادا کر رہے ہیں، ویسے ہی آگے کرتے رہیں گے اور باقی کے لوگ اپنے گھروں میں باجماعت نماز ادا کرسکتے ہیں
عید اپنے گھروں پر ہی منائیں، اپنے اقربا کے ساتھ خوشیاں بانٹیں لیکن کسی سے مصافحہ کرنے، گلے ملنے یا کسی گھر جا کر مبارکباد پیش کرنے سے بالکل پرہیز کریں کیونکہ معاشرتی فاصلہ پر عمل کرنا ضروری ہے، لہذا فون پر یا میسج کرکے مبارکباد پیش کی جاسکتی ہے۔