آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمد ولی رحمانیؒ کا بہار میں 3 اپریل کو انتقال ہو گیا تھا، جس کے بعد بورڈ میں جنرل سکریٹری کا عہدہ خالی ہو گیا تھا، لہذا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی نے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کو عارضی طور پر قائم مقام جنرل سکریٹری مقرر کیا ہے۔
مولانا رابع حسنی ندوی نے خط میں لکھا کہ "حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی (جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) کی وفات کو ہم سب سے بڑا سانحہ محسوس کرتے ہیں، آپ حضرات کو بھی یہی صدمہ ہوا ہوگا جو مجھے ہوا ہے۔ اللہ تعالی اس خسارہ کا نعم البدل عطا فرمائے، ہم سب ان کے لیے رفیع الدرجات کی دعا کرتے ہیں۔"
ضرورت اور کام کے تقاضوں کے لحاظ سے قائم مقام جنرل سکریٹری کے تعین کی فوری ضرورت ہے، بورڈ کا انتخابی جلسہ چند ماہ میں ہونے والا ہے، جنرل سکریٹری کا اصل انتخاب اسی اجلاس میں ہوگا، عارضی طور پر میں بحیثیت صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، شریعت و ملت کے کاموں میں معروف شخصیت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب (موجودہ سکریٹری بورڈ) کو قائم مقام جنرل سکریٹری مقرر کرتا ہوں، بورڈ کا دفتر ان سے رابطہ رکھے اور حسب معمول ان کے مشورے سے کام کرے۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی بھارت کے نامور فقیہ، متعدد فقہی کتابوں کے مصنف اور شرعی علوم کے محقق ہیں۔ نیز آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے معتمد، اسلامک فقہ اکیڈمی کے معتمد عمومی، حیدرآباد دکن میں واقع المعہد العالی الاسلامی کے بانی، سہ ماہی بحث و نظر کے مدیر، دار العلوم ندوۃ العلماء کی مجلس انتظامی اور مجلس نظامت کے رکن اور متعدد مدارس اور تنظیموں کے سرپرست ہیں۔
مولانا نومبر 1956ء میں بہار کے ایک قصبہ جالے (ضلع دربھنگہ) کے معروف علمی گھرانہ میں پیدا ہوئے۔ والد حکم زین العابدین علاقہ کے معروف لوگوں میں تھے، جبکہ دادا عبد الاحد صاحب دار العلوم دیوبند کے فاضل اور اس دور کے اہم علماء میں سے ایک تھے، وہ مدرسہ احمدیہ مدھوبنی کے شیخ بھی رہے ہیں جبکہ چچا مشہور عالم اور دینی و ملی رہنما قاضی مجاہد الاسلام قاسمی تھے، فقہ اور قضا کے باب میں جن کا مقام بلند معروف ومسلم رہا ہے۔
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ابتدائی تعلیم اپنی دادی، والدہ اور پھوپھا مولانا وجیہ الدین صاحب سے حاصل کی، فارسی اور عربی کی ابتدائی کتابیں اپنے والد محترم سے پڑھیں، اس کے بعد مدرسہ قاسم العلوم حسینیہ دوگھرا (ضلع دربھنگہ) میں کسب فیض کیا، پھر یہاں سے جامعہ رحمانیہ مونگیر کا رخ کیا جو اس وقت بھارت کا معروف ادارہ اور تشنگان علم دین کا مرکز توجہ بنا ہوا تھا۔
انہوں نے یہاں متوسطات سے دورۂ حدیث تک کی تعلیم حاصل کی، یہاں منت اللہ رحمانی سے خصوصی استفادہ کا موقع ملا، ان کے علاوہ وہاں کے دیگر اساطین علم و اصحاب فضل اساتذہ سے بھی استفادہ کیا۔
خالد سیف اللہ کے اساتذہ میں مولانا سید شمس الحق صاحب، مولانا اکرام علی صاحب، مولانا حسیب الرحمن صاحب، مولانا فضل الرحمن قاسمی صاحب اور مولانا فضل الرحمن رحمانی وغیرہ شامل ہیں۔