بابائے قوم مہاتما گاندھی کے 151 ویں یومِ پیدائش کے موقع پر پورے ملک میں تقریبات کا اہتمام جوش و خروش کے ساتھ کیا گیا۔
بابائے قوم کے ساتھ جنگ آزادی میں شامل ہونے والی ایک خاتون اتر پردیش کے جونپور میں آج بھی موجود ہیں اور مہاتما گاندھی کی یادوں کو اپنے ذہن میں محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔
2 اکتوبر 1929 کو مہاتما گاندھی مجاہد آزادی رامیشور پرساد سنگھ کے گھر آئے تھے۔ اس دوران ان کی اہلیہ مہارانی دیوی خواتین کی رہنمائی کر رہی تھیں، مہارانی دیوی آج تقریباً 108 سال کی ہیں سننے کی طاقت ضرور کمزور ہو گئی ہے لیکن گاندھی جی کی کچھ یادیں آج بھی انہیں یاد ہیں۔
مہاتما گاندھی نے دو بار جونپور کا دورہ کیا تھا۔ 2 اکتوبر 1929 کو گاندھی جی رامیشور پرساد سنگھ کے گھر پہنچے تھے۔ انہوں نے گھر کے سامنے میدان سے ایک اجلاس کو بھی خطاب کیا تھا، انہوں نے خواتین کو اجلاس میں خود کفیل بنانے کے لئے چرخہ چلانے کے لیے کہا تھا اور اس وقت جونپور کی عوام نے آزادی فنڈ میں کافی امداد بھی دی تھی اور گاندھی جی نے جونپور سے ہی پلو، بڑھو، پڑھو کا نعرہ بھی دیا تھا۔
مہارانی دیوی نے بتایا کہ گاندھی جی نے جب جونپور کی غریب خواتین کی صورتحال دیکھی تو انہیں بہت تکلیف ہوئی اور گاندھی جی نے اپنے اعزاز میں ملے رومال کو خواتینوں کو دے دیا تھا۔
گاندھی جی نے اپنی تعلیمات ترک موالات، اچھوتوں کی ترقی، ولایتی اشیاء کا ترک استعمال، اور کھدر پہننے کی ترغیب دینا شروع کی تھی تو گاندھی جی کی تعلیمات پر کار بند ہونے میں جونپور نے بھی ہمت و استقلال کا ثبوت دیا تھا۔
اس وقت گاندھی جی کے ساتھ جونپور میں مولانا محمد علی، مولانا شوکت علی، بی اماں، پنڈت موتی لال نہرو، سروجنی نائیڈو، سوامی شردھا نند، پنڈت جواہر لال نہرو، پنڈت مدن موہن مالویہ جیسے وطن پرستوں کے بھی قدم یہاں آئے تھے اور ان لوگوں نے جزبہ وطن پرستی کی روح پھونکی تھی اور جونپور کے ہندو مسلمان دونوں ایک ہوگئے تھے۔