شیعہ وقف بورڈ کے اثاثوں کی خرید و فروخت میں بدعنوانی معاملے پر سابق چیئرمین وسیم رضوی کے خلاف سی بی آئی کے ذریعہ دو ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد اترپردیش کی یوگی حکومت میں اقلیتی فلاح وبہبود کے وزیر محسن رضا نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ' وقف کے اثاثے پچھلی حکومت میں بہت تباہ ہوئے تھے، سماجی کارکنان نے حکومت سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا لیکن، سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کی حکومت نے اس مطالبے کو نظر انداز کردیا۔'
محسن رضا نے کہا کہ' وقف کی جائیداد میں ہزاروں کروڑ روپے کی بدعنوانی ہوئی ہے، آگے دیکھتے جائیں اس میں اور بھی کئی نام سامنے آئیں گے۔ یوگی حکومت زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر چلتے ہوئے سبھی بدعنوان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے سی بی آئی جانچ کی سفارش کی تھی، سی بی آئی نے وسیم رضوی کے خلاف کیس درج کرلیا ہے، ہماری حکومت قصورواروں کے جیل اور متاثریں کو انصاف دلانے کا کام کرے گی'۔
وسیم رضوی کے خلاف مقدمہ کے درج کیے جانے پر سماجوادی پارٹی حکومت میں سابق وزیر رہے انوراگ بھڈوریا نے کہا کہ سماج وادی پارٹی کے لوگ ہمیشہ بدعنوانی کے خلاف ہیں۔ بدعنوانی کی مخالفت کی بات کرنے والے بی جے پی حکومت میں چار برس گزر نے کے بعد بھی مقدمہ درج نہیں ہوا ہے۔ انوراگ بھڈوریا نے کہا کہ بی جے پی بدعنوانی کا خاتمہ نہیں کرنا چاہتی بلکہ ماحول تیار کرنا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں: شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کے خلاف مقدمہ درج
اترپردیش حکومت کی سفارش پر سی بی آئی نے لکھنؤ اور پریاگراج میں وقف جائیداد میں ہوئے بدعنوانی پر ایف آئی آر درج کی ہے۔ دونوں معاملات الگ الگ درج ایف آئی آر میں اترپردیش شیعہ سنٹرل وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی سمیت دیگر لوگوں کا نام ہے۔ رضوی کے علاوہ شیعہ وقف بورڈ کے انتظامی نگراں سیداں رضوی، وقف انسپکٹر واقر رضا اور نریش کرشنا سومانی، وجئے کرشنا سومانی کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ تاہم پریاگراج میں وقف بدعنوانی میں صرف وسیم رضوی کا نام ہے۔