ETV Bharat / city

اسّی برس کی عمر میں بھی جذبہ خدمت خلق قابل دید

author img

By

Published : May 31, 2020, 4:45 PM IST

جب آپ کے پاس مدد کرنے کا جذبہ ہو تو پھر کوئی بھی رکاوٹ آپ کو نہیں روک سکتی۔ ایسا ہی ایک معاملہ ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ ریلوے اسٹیشن پر قُلی کا کام کرنے والے مجیب اللہ کا ہے جو ضعیفی کے باو جود خدمت خلق کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔

اسّی برس کی عمر میں بھی جذبہ خدمت خلق قابل دید
اسّی برس کی عمر میں بھی جذبہ خدمت خلق قابل دید

لاک ڈاؤن کے دوران حکومت نے جب سے مہاجر مزدوروں کو ان کے آبائی گاؤں بھیجنے کے لیے ٹرین چلانے کا فیصلہ لیا، تبھی سے مجیب اللہ نے گھر میں بیٹھ کر آرام کرنا مناسب نہیں سمجھا بلکہ ضرورتمندوں کی ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کی۔

جذبہ خدمت خلق قابل دید

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران مجیب اللہ نے بتایا کہ ان عمر 80 برس ہے اور گزشتہ 50 برسوں سے لکھنؤ ریلوے اسٹیشن پر قلی کا کام کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے سبب ملک میں نافذ لاک ڈاؤن کے دوران لوگ ڈر و خوف میں مبتلاء اور پریشان حال ہیں لہذا ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی مدد کریں، اس لیے میں کسی بھی مسافر سے پیسے نہیں لیتا۔ اگر کوئی خوشی سے کچھ دیتا ہے تو لے لیتا ہوں ورنہ میرے لیے ان کی دعائیں ہی کافی ہیں۔

مجیب اللہ کی باتوں اور ان کے کام کو دیکھ کر آپ اندازہ لگا سکتے ہین کہ وہ ایک زندہ دل انسان ہیں عمر کی آٹھ دہائی مکمل کرنے بعد بھی وہ خوش رہنے اور دوسروں کو خوش کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں جبکہ وہ شاعری کا بھی شوق رکھتے ہیں جو انہوں نے باتوں باتوں میں ہی اشعار سنا کر بتا دیا۔

مجیب اللہ
مجیب اللہ

مجیب اللہ کہتے ہیں کہ 'یہ وہی مسافر ہیں جن کی بدولت ہم لوگ ہزاروں روپے کماتے تھے اور اگر آج یہ مشکلات کا شکار ہیں ہمیں ان سے پیسہ نہ لیتے ہوئے ان کی مدد کرنی چاہیے۔

مجیب اللہ کی عمر 80 برس ہے اس کے باوجود وہ پانچ تا سات کلو میٹر پیدل چل کے چار باغ ریلوے اسٹیشن پہنچتے ہیں اور خدمت خلق میں لگ جاتے ہیں۔ ان کے خاندان میں 10 افراد ہیں۔

وہ کہتے ہیں ہمارے اخراجات آسانی سے پورے ہو جاتے ہیں کیونکہ ہمیں یہاں سے راشن اور پیسہ بھی ملا ہے اس لیے ہم مسافروں سے پیسہ وصول نہیں کرتے۔

ایسے وقت میں جب لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھا کر کچھ دکاندار چیزوں کی اضافی قیمت وصول کر رہے ہیں تب مجیب الرحمن مثالی حیثیت رکھتے ہیں۔

لاک ڈاؤن کے دوران حکومت نے جب سے مہاجر مزدوروں کو ان کے آبائی گاؤں بھیجنے کے لیے ٹرین چلانے کا فیصلہ لیا، تبھی سے مجیب اللہ نے گھر میں بیٹھ کر آرام کرنا مناسب نہیں سمجھا بلکہ ضرورتمندوں کی ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کی۔

جذبہ خدمت خلق قابل دید

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران مجیب اللہ نے بتایا کہ ان عمر 80 برس ہے اور گزشتہ 50 برسوں سے لکھنؤ ریلوے اسٹیشن پر قلی کا کام کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے سبب ملک میں نافذ لاک ڈاؤن کے دوران لوگ ڈر و خوف میں مبتلاء اور پریشان حال ہیں لہذا ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی مدد کریں، اس لیے میں کسی بھی مسافر سے پیسے نہیں لیتا۔ اگر کوئی خوشی سے کچھ دیتا ہے تو لے لیتا ہوں ورنہ میرے لیے ان کی دعائیں ہی کافی ہیں۔

مجیب اللہ کی باتوں اور ان کے کام کو دیکھ کر آپ اندازہ لگا سکتے ہین کہ وہ ایک زندہ دل انسان ہیں عمر کی آٹھ دہائی مکمل کرنے بعد بھی وہ خوش رہنے اور دوسروں کو خوش کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں جبکہ وہ شاعری کا بھی شوق رکھتے ہیں جو انہوں نے باتوں باتوں میں ہی اشعار سنا کر بتا دیا۔

مجیب اللہ
مجیب اللہ

مجیب اللہ کہتے ہیں کہ 'یہ وہی مسافر ہیں جن کی بدولت ہم لوگ ہزاروں روپے کماتے تھے اور اگر آج یہ مشکلات کا شکار ہیں ہمیں ان سے پیسہ نہ لیتے ہوئے ان کی مدد کرنی چاہیے۔

مجیب اللہ کی عمر 80 برس ہے اس کے باوجود وہ پانچ تا سات کلو میٹر پیدل چل کے چار باغ ریلوے اسٹیشن پہنچتے ہیں اور خدمت خلق میں لگ جاتے ہیں۔ ان کے خاندان میں 10 افراد ہیں۔

وہ کہتے ہیں ہمارے اخراجات آسانی سے پورے ہو جاتے ہیں کیونکہ ہمیں یہاں سے راشن اور پیسہ بھی ملا ہے اس لیے ہم مسافروں سے پیسہ وصول نہیں کرتے۔

ایسے وقت میں جب لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھا کر کچھ دکاندار چیزوں کی اضافی قیمت وصول کر رہے ہیں تب مجیب الرحمن مثالی حیثیت رکھتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.