عائشہ کی خودکشی کے سانحے نے ملک بھر میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ یہ المناک سانحہ گذشتہ دنوں ہی پیش آیا تھا لیکن یہ آج بھی سرخیوں میں بنا ہوا ہے۔
ریاست اترپردیش کے ضلع بارہ بنکی میں جمعہ کی نماز سے قبل اسٹیشن والی مسجد میں جہیز کے مسئلے پر معاشرے کو بیدار کرنے کے لیے ائمہ مساجد خطبے میں اس کی حساسیت پر گفتگو کر رہے ہیں۔
مسجد کے پیش امام نے خطبے سے قبل جہیز کی وجوہات اور اس کے حل کے نسخے بتائے۔
قاضی مفتی ظہیر فیصل قاسمی نے کہا کہ جہیز کے پیچھے کی اصل وجہ پر ابھی تک بحث نہیں ہو رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عائشہ کی خودکشی کے معاملے میں جہیز جیسی لعنت کے پیچھے کی اصل وجہ بد اخلاقی، بد کرداری، اسلامی معاشرے کو نہ سمجھنا اور دین سے دوری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آج کے معاشرے کو دیکھیں تو یہ اس میں گھریلو طعنے، رشتوں میں عدم اعتمادی، بداخلاقی، الزام تراشی اور ایکسٹرا میریٹل افیئر (ناجائز تعلقات) جیسی قبیح برائیوں کی وجہ سے کئی گھر جہنم بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا جہیز کا مطالبہ لعنت اور حرام کے زمرے میں آتا ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔
مفتی ظہیر فیصل قاسمی نے وراثت میں لڑکیوں کو ان کا شرعی حق نہ دینے کی روایت کو بھی جہیز کی وجہ بتائی اور کہا کہ لوگ کروڑوں کی وراثت میں لڑکیوں کو ان کا حق دینا پسند نہیں کرتے ہیں بلکہ وہ جہیز اور شادی میں فضول خرچی کرکے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک معاشرے کو سدھارا نہیں جائے گا اور شرعی احکامات پر عمل نہیں کیا جائے گا اس وقت تک یہ تمام برائیاں کم ہونے والی نہیں ہیں۔
انہوں نے ان تمام برائیوں کا حل تعلیم کو بتایا اور کہا کہ اسلامی اور دینی تعلیمات کی روشنی میں ہی اس کو ختم کیا جاسکتا ہے۔