ریاست اترپردیش کے شہر رامپور کی سابق چیئرپرسن امیدوار اور سماجی کارکن شہلا خان نے وزیراعلیٰ کے نام ضلع مجسٹریٹ آنجنے کمار سنگھ کو ایک میمورنڈم دیکر رامپور میں واقع محمد علی جوہر یونیورسٹی کو سرکاری یونیورسٹی بنائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
دراصل دو روز قبل رامپور اے ڈی ایم جگدمبا پرساد گپتا کی عدالت نے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان و سابق وزیر محمد اعظم خاں کی محمد علی جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹیئر اراضی کو حکومت کے نام درج کرنے کا حکم دیا تھا۔
سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اعظم خاں کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے جب رامپور کے اے ڈی ایم جگدمبا پرساد گپتا کی عدالت نے محمد علی جوہر یونیورسٹی کی 70 ہیکٹیئر اراضی کو حکومت کے کھاتے میں دینے کا حکم صادر کیا تو اس بات کی اٹکلیں لگنا تیز ہو گئیں کہ اب پوری یونیورسٹی یوگی حکومت جلد ہی اپنے قبضہ میں لے لیگی۔
بھلے ہی ابھی حکومت کی جانب سے اس ضمن میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہو لیکن رامپور میں اپنے آپ کو سیاسی رہنما اور سماجی کارکن بتانے والے کچھ لوگوں نے حکومت کو اپنے میمورنڈم ارسال کرکے مطالبے بھی شروع کر دیے ہیں کہ حکومت جلد ہی جوہر یونیورسٹی کے نام سے قائم اس اقلیتی تعلیمی ادارے کو اپنے قبضہ میں لے۔
اس کی تازہ مثال آج اس وقت سامنے آئی جب سماجی کارکن اور شہر رامپور کی سابق چیئرپرسن امیدوار شہلا خان نے حکومت کے نام ایک میمورنڈم ڈی ایم آنجنے کمار سنگھ کو سونپا۔
اس میمورنڈم میں شہلا خان نے مطالبہ کیا کہ حکومت یونیورسٹی کو بند نہ کرے بلکہ اپنے قبضہ میں لیکر سرکاری یونیورسٹی کے طور پر چلائے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی جوہر یونیورسٹی کے اقلیتی تعلیمی ادارے کے سلسلہ میں حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت جلد ہی یونیورسٹی کو اپنے قبضہ میں لے۔
جبکہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی تعلیم کے سلسلہ میں سرگرم رہنے والی علمی شخصیات اور ملت کے دانشواران اقلیتی تعلیمی اداروں کے اقلیتی کردار کو بچانے کی جدوجہد میں مصروف نظر آتے ہیں۔