کورونا وبا کے دوران جب لوگ پریشان تھے غربت اور مفلسی سے دوچار تھے نا کھانے کو گھر میں دانا تھا اور نہ پانی ایسے میں انسانیت کا ثبوت دیتے ہوئے کچھ سماجی تنظیموں نے ایسے وقت میں لوگوں کی بہت مدد کی تھی، ان این جی اوز کے کارکنان کی حوصلہ افزائی کے لیے اتوار کے روز اسلامک سنٹر آف انڈیا میں مولانا خالد راشد فرنگی محلی اور سابق ڈی جی پی جاوید احمد نے اترپردیش کی 40 این جی اوز کی سراہنا کی اور ان تنظیموں سے وابستہ سماجی کارکنوں کی حوصلہ افزائی کی۔
ایسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلز نے یوپی کے کونے کونے سے 40 ایسی غیر سرکاری تنظیموں کو چن کر یہاں جمع کیا، جنہوں نے شہروں کی گلیوں سے لے کر دیہات تک کے لوگوں کی کورونا وبا کے دوران ہر طرح سے مدد کی۔ اس موقع پر اترپردیش کے مختلف اضلاع سے آنے والے ان تنظیموں کی ذمہ داران نے لوگوں کو وبا کے دوران اپنے علاقوں میں پیدا ہونے والے مسائل کے بارے میں بتایا۔ پروگرام میں 'این جی او کنیکٹ' کے سربراہ فاروق صدیقی اور 'ایسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلز' کے ریاستی صدر شاہین اسلام بھی موجود تھے۔ ریاست بھر سے آئے اداروں کی ذمہ داران نے ہر آنے والے وقت میں عام لوگوں کی مدد کرنے کا عہد لیا اور تمام رکاوٹوں کو بالائے طاق رکھ کر ایک دوسرے کی مدد کرنے کا وعدہ لیا۔
مزید پڑھیں: آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر: دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں
دارالحکومت لکھنؤ میں اسلامک سنٹر آف انڈیا میں منعقدہ اس پروگرام میں عیدگاہ کے شاہی امام اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا خالد راشد فرنگی محلی نے زکوٰۃ کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ مولانا خالد رشید نے کہا کہ اسلام میں فرض ہے کہ آپ کے تمام مال کا ڈھائی فیصد غریبوں اور ضرورت مندوں میں تقسیم کیا جائے، انہوں نے کہا کہ ایک تحقیق کے مطابق بھارت میں ہر سال 50 ہزار کروڑ روپے صرف زکوٰ سے لیے جاتے ہیں، لیکن اگر یہ صحیح جگہ پر پہنچ جائے تو کوئی ضرورت مند پریشان نہیں ہوگا