کورونا انفیکشن کے چیلنج کے درمیان لوگوں نے صبح سات بجے شروع ہونے والی ووٹنگ میں جوش و خروش سے حصہ لیا۔ فیروز آباد، جالون، بلیا، فتح پور سمیت دیگر اضلاع میں تشدد کے کچھ واقعات پیش آئے۔ حالانکہ موجود سیکیورٹی فورسز نے فوری طورپر صورتحال پر قابو پالیا۔ اس دوران، فیروز آباد، کاس گنج، ہمیر پور، فتح پور، پیلی بھیت، مراد آباد، دیوریا، بلرام پور، سدھارتھ نگر، کان پور دیہات، اوریا، جالون، انّاؤ، بارہ بنکی، امیٹھی، شاملی، چندولی، بلیا اور مرزا پور اضلاع میں ووٹ ڈالے گئے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق شام 5 بجے تک میرٹھ میں سب سے زیادہ 69.3 فیصد لوگوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا، جبکہ شاملی میں 64.8، مراد آباد میں 64.9، پیلی بھیت میں 66.59، کاس گنج میں 65.7، اوریا میں 63.87، کان پور دیہات میں 60، جالون میں 62.5، ہمیرپور میں 59، فتح پور میں 59.1، اناؤ میں 62، امیٹھی میں 55.92، بارہ بنکی میں 64.6، سدھارتھ نگر میں 57.02، دیوریا میں 58.73، چندولی میں 59.05، مرزا پور میں 60.9 اور بلیا میں 64.97 فیصد ووٹنگ ہوگئی تھی۔
فیروز آباد سے موصولہ رپورٹ کے مطابق جسرانہ کے نگلہ پردمن میں پولنگ کے دوران جھڑپ میں ایک نوجوان زخمی ہوگیا۔ پتھراؤ اور فائرنگ کی اطلاع پر ایس پی دیہات سمیت اعلیٰ افسران موقع پر پہنچ گئے۔ جیسرانہ بلاک ناگلہ پردمن میں جعلی ووٹ ڈالنے کے تعلق سے پولنگ بوتھ پر شدید فائرنگ ہوئی۔ پولنگ بوتھ کے اندر پتھراؤ، لاٹھی ڈنڈے بھی چلے۔ یہاں تک کہ پولنگ بوتھ 132 کی کھڑکی توڑ کر بیلٹ باکسوں کو لوٹنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ٹنڈلہ تحصیل کے محمد پور گاؤں میں دیہی باشندوں نے کچھ مطالبات کے پیش نطر الیکشن کا بائیکاٹ کیا۔ انتخابی بائیکاٹ کے نوٹس پر پہنچنے اعلی عہدیداروں نے رائے دہندگان کو سمجھانے میں مصروف ہوئے۔ آئی جی آگرہ رینج نوین اروڑا بھی پولنگ کی جگہ پر پہنچے اور گاؤں والوں سے بات کی، گرام پنچایت میں ترقی نہ ہونے پر گاؤں والے ناراض تھے۔ 15 اپریل کو ہونے والے پہلے مرحلے کے انتخابات میں 71 فیصد ووٹنگ درج کی گئی تھی، جبکہ 19 اپریل کو دوسرے مرحلے کے انتخابات میں 73 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔