اتر پردیش کے کشی نگر کے تھانہ رام کولا علاقے کے رہنے والے بابر علی کے قتل معاملے میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزمین عارف، توحید، سلمہ اور عظیم اللہ کو گرفتار کرکے جیل بھیجا ہے۔ اتر پردیش اقلیتی کمیشن کو پولیس نے رپورٹ پیش کی ہے، جس میں کہا ہے کہ مہلوک کے اہل خانہ کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دو لاکھ روپے کا امدادی فنڈ دیا گیا ہے، ساتھ ہی اہل خانہ کی حفاظت کے لیے پولیس کی ڈیوٹی لگا دی گئی ہے تاکہ ان کی حفاظت میں کسی قسم کی کوتاہی نہ ہو۔ Police Got Big Success in Babar Murder Case, Arrest of Absconding Accused
اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اشفاق سیفی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں کہا کہ بابر قتل معاملے میں اترپردیش اقلیتی کمیشن نے کشی نگر کے ایس ایس پی اور ڈی ایم کو نوٹس جاری کرکے رپورٹ طلب کی تھی اور کارروائی کرنے کی کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے رپورٹ پیش کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سبھی ملزمان کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ فرد جرم داخل کرنے کی کارروائی تیز ہو گئی ہے۔ گاؤں میں امن و امان قائم رہے اس لیے پولیس کی ڈیوٹی شفٹ وار طور سے لگائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتی کمیشن اس رپورٹ سے مطمئن ہے کہ بابر قتل معاملے کو لے کر پوری سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص کسی بھی سیاسی پارٹی سے وابستہ ہو سکتا ہے اس میں کسی کو مارنے کا حق نہیں ہے۔ واضح رہے کہ بابر بی جے پی کی جیت پر جشن منا رہا تھا اسی دوران کچھ شرپسند عناصر نے اس پر حملہ کیا اور 25 مارچ کو بابر کی موت ہوگئی۔ اس معاملے میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جانچ کی ہدایت جاری کی تھی۔
اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے بعد بی جے پی کی جیت کے بعد بابر نے 10 مارچ کو پورے گاؤں میں مٹھائی بانٹی تھی اس لئے اسی کے خاندان کے لوگ اس پر برہم ہوگئے۔ جس کی وجہ سے بابر کی پٹائی کی گئی تھی اور 25 مارچ کو بابر کی موت ہوگئی تھی۔