نئے سال کا آغاز تو ہوچکا لیکن ابھی بھی کورونا کا خطرہ ختم نہیں ہوا، یہ بات اور ہے کہ پہلے کے مقابلے عوام کے دل و دماغ میں وبائی امراض کا ڈر بہت کم رہ گیا ہے۔
عالمی وبا کوروناوائرس کے پیش نظر ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا جس کے بعد روزگار ختم ہوگیا۔
واضح رہے کہ وبائی امراض کے پہلے مشاعرہ منعقد ہوا کرتے تھے، جس سے شعرا کے ساتھ مشاعرہ ریکارڈنگ کرنے والوں کی بھی آمدنی ہوتی تھی لیکن اب وہ پریشان حال ہیں لہٰذا ان کے سامنے پریوار کی ذمہ داری بوجھ بن گئی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران 'لمرا ایجنسی' کے ایڈیٹر عدنان خان نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے ہی ابھی تک حالات بہتر نہیں ہوئے۔
عدنان خان نے بتایا کہ 'کورونا کے پہلے رمضان المبارک کا اختتام ہوتے ہی مشاعرہ، جلسہ، عرس، عید میلادالنبی رکارڈینگ کے لیے لوگ مسلسل رابطہ کرتے تھے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے پاس کام اتنا زیادہ ہوتا تھا کہ ہمیں کام کرنا مشکل ہو جاتا تھا لیکن اب حالات ایسے ہیں کہ ہم لوگ خالی بیٹھے ہوئے ہیں، ریکارڈنگ نہیں ہو رہی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے پہلے سے ریکارڈنگ کے لیے تاریخ لے رکھی تھی اور ایڈوانس بھی جمع کردیا تھا، ان کا پیسہ بھی واپس کرنا پڑا، کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ریکارڈنگ نہیں ہوپائی۔
عدنان نے بتایا کہ جن لوگوں کی ریکارڈنگ پہلے ہوچکی تھی، ان کی سی ڈی بھجوا دی گئی جو لوگ اپنے چینل پر تھوڑا تھوڑا کرکے اپلوڈ بھی کررہے ہیں۔
عدنان خان نے کہا کہ ریکارڈنگ نہ ہونے کی وجہ سے آمدنی نہیں ہورہی ہے، جس سے پریشانی ہمیں اور پریوار کے لوگوں کو اٹھانی پڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دکان کا کرایہ وقت پر دینا ہوتا ہے اور بجلی کا بل بھی جمع کرنا ہوتا ہے لیکن روزگار نہیں ہے سرکار سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے اس لیے بل وغیرہ بھی وقت پر جمع کرنا مشکل ہے لیکن امید ہے کہ نئے سال کا آغاز سب کے لیے بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا خطرہ بھلے ہی کم ہوگیا ہو لیکن ابھی بھی کورونا کا خاتمہ نہیں ہوا۔
اترپردیش حکومت کچھ شرائط کے ساتھ چھوٹ دی ہے لیکن پہلے کی طرح مشاعرہ، عرس، مجلس اور عید میلادالنبی نہیں منعقد ہورہی حالانکہ ویبینار پر مشاعرہ ہو رہا ہے لیکن اس سے ریکارڈنگ کرنے والوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔