ہاتھرس آبرویزی کی شکار متاثرہ کی موت اور پھر والدین کو گھر میں بند کرکے نصف شب میں آخری رسومات ادا کرنے کے معاملے پر اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی اپوزیشن رہنماؤں نے سخت تنقید کرتے ہوئے استعفیٰ دینے کا مطالہ کیا ہے۔
ہاتھرس میں اجتماعی آبروریزی کے معاملے میں پورے ملک میں شدید غم وغصہ کا ماحول ہے۔ پولیس نے پہلے اپنی کاروائی میں لاپرواہی دکھائی اور جب متاثرہ لڑکی نے علاج کے دوران دہلی میں دم توڑ دیا تو والدین کو گھر میں بند کرکے نصف شب میں ہی جبراً آخری رسومات کو انجام دیا، جس کے بعد پولیس یوگی حکومت اور پولیس پر سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔
جبراً آخری رسومات کے معاملے میں کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا اور کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے یوگی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پرینکا گاندھی واڈرا نے ٹویٹ کرکے یوگی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پہلے تو لڑکی کی حفاظت نہیں کی گئی اور جب اس کی موت ہو گئی تو اس کے اہل خانہ کو اس کی آخری رسومات میں بھی شرکت کرنے نہیں دی گئی۔ ایسے میں یوگی آدتیہ ناتھ کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔
پرینگا گاندھی نے متواتر دو ٹویٹ کئے۔ انہوں نے لکھا کہ ''رات کے ڈھائی بجے اہل خانہ گڑکڑاتے رہے لیکن ہاتھرس کی متاثرہ کی لاش کو یو پی انتظامیہ نے زبردشتی جلا دیا۔
وہیں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے رات کا ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ''بھارت کی ایک بیٹی کی عصمت دری کی گئی ہے، حقائق دبائے جاتے ہیں اور آخر کار آخری رسومات کا حق بھی اس کے اہل خانہ سے چھین لیا جاتا ہے۔یہ بےعزتی اور ناانصافی ہے۔''
اس پورے معاملے پر یوگی آدتیہ ناتھ استعفیٰ دیں، آپ کے اقتدار میں انصاف نہیں، صرف ناانصافی کا غلبہ ہے۔''
وہیں اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے معاملے میں سپریم کورٹ کو خود سے نوٹس لینے کو کہا ہے۔
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ''یوپی پولیس کے ذریعہ ہاتھرس میں اجتماعی عصمت دری کی شکار کی لاش کو اس کے اہل خانہ کو نہ سونپ کر ان کی مرضی کے بغیر و ان کی غیر موجودگی میں ہی کل آدھی رات کو آخری رسومات ادا کر دینا، لوگوں میں شکوک و ناراضگی پیدا کرتا ہے۔ بی ایس پی پولیس کے ایسے غلط رویے کی شدید مذمت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہتر ہوگا اگر سپریم کورٹ اس سنجیدہ معاملے کا خود نوٹس لیتے ہوئے مناسب کارروائی کرے،
بصورت دیگر، اس گھناؤنے معاملے میں یوپی حکومت اور پولیس کے رویہ یہ سے ایسا قطعی نہیں لگتا کہ اجتماعی آبروریزی کا شکار بننے والی متاثرہ لڑکی کی موت کے بعد بھی، اس کے اہل خانہ کو انصاف ملے گا اور مجرموں کو سخت سزا دی جائے گی۔''