ETV Bharat / city

رضا لائبریری کے پہلے ناظم اعلیٰ مولانا امتیاز علی عرشی کی غالب شناسی

author img

By

Published : Mar 22, 2021, 11:00 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ترسیل عامہ کے پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ مولانا عرشی کے زمانے میں تحقیق کے میدان میں بہت سے نام مشہور ہوئے لیکن مولانا عرشی کا اختصاص یہ ہے کہ انہوں نے متنی تنقید پر بہترین کام کیا ہے۔

first nazim e ala of raza library of maulana imtiaz ali arshi
رضا لائبریری کے پہلے ناظم اعلیٰ مولانا امتیاز علی عرشی کی غالب شناسی

ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں واقع عالمی شہرت یافتہ رامپور رضا لائبریری کے نصف صدی تک ناظم اعلیٰ کے عہدے پر فائز رہنے والے مولانا امتیاز علی عرشی نے لائبریری میں نہ صرف فہرست سازی کی خدمات انجام دیں بلکہ مخطوطات کی کئی فہارس کو مغربی اصول فہرست سازی کے مطابق ترتیب دیکر شائع کیا۔ ساتھ ہی مولانا عرشی کو ماہر غالبیات کے طور پر بھی سمجھا جاتا ہے۔

رضا لائبریری کے پہلے ناظم اعلیٰ مولانا امتیاز علی عرشی کی غالب شناسی

رامپور کی ممتاز علمی و ادبی شخصیات میں مولانا امتیاز علی عرشی کا نام سر فہرست آتا ہے، یوں تو مولانا نے کئی علمی و تحقیقی کاموں کو سرانجام دیا ہے لیکن غالب شناسی مولانا عرشی کا ایک قابل قدر اور اہم کارنامہ ہے۔

محققین، ناقدین اور ادب کے خدمت گاروں کی ایک پوری کہکشاں ہے جنہوں نے تحقیق و تدوین کے میدان میں عرشی صاحب کی اعلی صلاحیت کا اعتراف کیا ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ماس کمیونیکیشن کے پروفیسر شافع قدوائی نے رامپور رضا لائبریری کی ایک تقریب میں شرکت کے موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مولانا عرشی کے زمانے میں تحقیق کے میدان میں بہت سے نام مشہور ہوئے ان میں مولانا عرشی کا اختصاص یہ ہے کہ انہوں نے متنی تنقید کا کام کیا ہے۔

مولانا عرشی کے مکاتب غالب اور نسخہ غالب میں ان کے مقدمہ کو پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے غالب کے حالات ان کی شخصیت اور دوسری باتوں کو صرف اسی لئے من و عن قبول نہیں کیا ہے کہ انہیں غالب نے کہا ہے بلکہ انہوں نے ہر بات ہر واقعہ کو تحقیق کی کسوٹی پر پرکھا ہے۔ اسی لیے جگہ جگہ انہوں نے غالب کی باتوں سے اختلاف کیا ہے اور غالب سے متعلق جو کچھ بھی لکھا گیا ہے اسے بھی تنقید کی کسوٹی پر پرکھ کر ہی اپنی تحریر میں شامل کیا ہے۔

اپنے مقدمہ میں مولانا عرشی نے غالب کے شعری نقطہء نظر، غالب کے اصلاحی نقطہ نظر، غالب کی شخصیت کی خوبیوں اور خامیوں سب پر گفتگو کی ہے، مولانا عرشی نے اردو املا میں متعدد نہیں راہیں بھی نکالی ہیں، غالب شناسی یا غالب کے متعلقات میں متنی تنقید یا متن پر مشتمل تنقید میں بنیادی حوالہ تلاش کریں تو اس سلسلے میں مولانا عرشی کا کوئی شریک و سہیم نہیں ہے۔


سرسید سے متنی تنقید کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا اسے اور زیادہ قوت سے زیادہ مضبوطی سے مولانا عرشی نے قائم رکھا، وہ کہیں بھی متن سے مرعوب نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے متن سے مقابلہ و مکالمہ کیا ہے۔

ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں واقع عالمی شہرت یافتہ رامپور رضا لائبریری کے نصف صدی تک ناظم اعلیٰ کے عہدے پر فائز رہنے والے مولانا امتیاز علی عرشی نے لائبریری میں نہ صرف فہرست سازی کی خدمات انجام دیں بلکہ مخطوطات کی کئی فہارس کو مغربی اصول فہرست سازی کے مطابق ترتیب دیکر شائع کیا۔ ساتھ ہی مولانا عرشی کو ماہر غالبیات کے طور پر بھی سمجھا جاتا ہے۔

رضا لائبریری کے پہلے ناظم اعلیٰ مولانا امتیاز علی عرشی کی غالب شناسی

رامپور کی ممتاز علمی و ادبی شخصیات میں مولانا امتیاز علی عرشی کا نام سر فہرست آتا ہے، یوں تو مولانا نے کئی علمی و تحقیقی کاموں کو سرانجام دیا ہے لیکن غالب شناسی مولانا عرشی کا ایک قابل قدر اور اہم کارنامہ ہے۔

محققین، ناقدین اور ادب کے خدمت گاروں کی ایک پوری کہکشاں ہے جنہوں نے تحقیق و تدوین کے میدان میں عرشی صاحب کی اعلی صلاحیت کا اعتراف کیا ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ماس کمیونیکیشن کے پروفیسر شافع قدوائی نے رامپور رضا لائبریری کی ایک تقریب میں شرکت کے موقع پر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مولانا عرشی کے زمانے میں تحقیق کے میدان میں بہت سے نام مشہور ہوئے ان میں مولانا عرشی کا اختصاص یہ ہے کہ انہوں نے متنی تنقید کا کام کیا ہے۔

مولانا عرشی کے مکاتب غالب اور نسخہ غالب میں ان کے مقدمہ کو پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے غالب کے حالات ان کی شخصیت اور دوسری باتوں کو صرف اسی لئے من و عن قبول نہیں کیا ہے کہ انہیں غالب نے کہا ہے بلکہ انہوں نے ہر بات ہر واقعہ کو تحقیق کی کسوٹی پر پرکھا ہے۔ اسی لیے جگہ جگہ انہوں نے غالب کی باتوں سے اختلاف کیا ہے اور غالب سے متعلق جو کچھ بھی لکھا گیا ہے اسے بھی تنقید کی کسوٹی پر پرکھ کر ہی اپنی تحریر میں شامل کیا ہے۔

اپنے مقدمہ میں مولانا عرشی نے غالب کے شعری نقطہء نظر، غالب کے اصلاحی نقطہ نظر، غالب کی شخصیت کی خوبیوں اور خامیوں سب پر گفتگو کی ہے، مولانا عرشی نے اردو املا میں متعدد نہیں راہیں بھی نکالی ہیں، غالب شناسی یا غالب کے متعلقات میں متنی تنقید یا متن پر مشتمل تنقید میں بنیادی حوالہ تلاش کریں تو اس سلسلے میں مولانا عرشی کا کوئی شریک و سہیم نہیں ہے۔


سرسید سے متنی تنقید کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا اسے اور زیادہ قوت سے زیادہ مضبوطی سے مولانا عرشی نے قائم رکھا، وہ کہیں بھی متن سے مرعوب نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے متن سے مقابلہ و مکالمہ کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.