لکھنؤ ( Lucknow Mahapanchayat) میں ہونے والی کسانوں کی مہاپنچایت میں شامل ہونے کے لئے رامپور ضلع سے بھی ہزاروں کسان لکھنؤ چکے ہیں۔ سینکڑوں کی تعداد میں کسان رامپور ریلوے اسٹیشن حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے پہنچے۔ کسان رہنماء حسیب احمد نے میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زرعی قوانین کے علاوہ بھی کسانوں کے متعدد مسائل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش کی یوگی حکومت نے کسانوں سے کئی وعدے کئے تھے لیکن اس حکومت نے ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ایم ایس پی کا تو ہے ہی اس کے علاوہ ایک بڑا معاملہ لکھیم پور کھیری میں کسانوں کو گاڑیوں سے کچلنے کا بھی ہے۔ جس پر ابھی تک حکومت نے کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔ حسیب احمد نے کہا کہ 22 نومبر کی کسان مہاپنچایت تمام مسائل کے تحت منعقد کی جا رہی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے ہمارے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعظم نے بھلے ہی تینوں کالے قوانین کو واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔
لیکن جب تک یہ قوانین پارلیمنٹ میں بل لاکر منسوخ نہیں کئے جاتے تب تک ہم وزیر اعظم کی باتوں پر یقین نہیں کر سکتے۔ وزیراعظم کو اپنی سخت تنقیدوں کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے تو اچھے دن اور 15۔15 لاکھ کا بھی وعدہ کیا تھا۔
کسان رہنما نے مزید کہا کہ جب تک ایم ایس پی قانون نہیں بنے گا تب تک کسان سڑکوں پر ہی رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام مطالبات آج کی لکھنؤ مہاپنچایت میں کسانوں کے قومی ترجمان اٹھائیں گے۔
اس موقع پر کسانوں نے یہ بھی کہا کہ جو حکومت کسانوں کی بات نہ سنے وہ اقتدار کی حقدار نہیں۔ کسان جس طرح سے حکومت بناتے ہیں اسی طرح سے حکومت گرانا بھی جانتے ہیں۔