افیم کی کاشت کے لئے ضلع میں کل 1 ہزار 807 کاشتکاروں کی افیم کی کاشت کا لائیسینس جاری کیا گیا تھا۔ ان میں سے 11 سے زائد کسانوں نے مختلف وجوہات سے افیم دینے کو منع کر دیا ہے۔ اب کچھ 700 سے زائد کسان ہی افیم فروخت کرسکیں گے۔
لائیسینس جاری ہونے کے بعد ربیع کی فصل کے ساتھ اس کی بوائی کا کام شروع کرتے ہیں، تین سے چار ماہ تک شدید محنت، اور 24 گھنٹے نگرانی کے بعد جب اس میں پھول آتے ہیں تو اس میں شام کو چیرہ لگایا جاتا ہے، پھر اس کے دوسرے روز پھول سے افیم نکالی جاتی ہے۔
افیم کی کاشت میں کسانوں کو کافی خطرہ بھی لاحق رہتا ہے موسم، اور جرائم پیشہ افراد سے اس کی حفاظت سب سے بڑا چیلینج ہے۔ پھولوں سے افیم نکالنے کے بعد افیم فروخت کا عمل شروع ہوتا ہے، یہ عمل کافی سخت ہوتا ہے۔
ضلع کی افیم کوٹھی میں افیم کی خریداری کا عمل شروع ہوتا ہے، یہاں کے کسان اپنی افیم کو غازیپور بھیج دیتے ہیں افیم کی کوئی قیمت طئے نہیں ہوتی۔ افیم کی قیمت اس کے اندر شامل مارفین کی مقدار سے طئے ہوتی ہے۔
غازیپور کی لیب میں مارفین کی مقدار پتا لگنے کے بعد کسانوں کو ان کی افیم کی قیمت کی رقم ادا کر دی جاتی ہے کسانوں کو افیم سے زیادہ منافع بھلے ہی نہ ہوتا ہو لیکن اس سے نکلنے والے پوستہ دانے سے اچھا منافع ہوتا ہے۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ افیم کاشت کی شرائط، نگرانی، موسم کی خرابی ودیگر وجوہات سے کسان افیم کی کاشت سے منہ پھیر رہے ہیں۔