ETV Bharat / city

یہ احتجاج نہیں عوامی تحریک ہے: سندیپ پانڈے - سیاسی جماعتوں کو کرنا چاہیے

لکھنؤ میں جاری سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران ریمن میگسیسے آیوارڈ یافتہ سندیپ پانڈے نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات۔

exclusive interview with Ramon Magsaysay Award winner sandeep pandya
سی اے اے کے خلاف احتجاج عوامی تحریک ہے
author img

By

Published : Jan 21, 2020, 8:53 PM IST

Updated : Feb 17, 2020, 10:02 PM IST

اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ سی اے اے کے خلاف جاری احتجاج عام احتجاج نہیں بلکہ عوامی تحریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ' عوام سمیت دانشگاہوں کے طلباء سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف سڑکوں پر ہیں۔'

یہ احتجاج نہیں عوامی تحریک ہے

انہوں نے مزید کہا کہ' عوام نے طلاق ثلاثہ پر خاموشی اختیار کی، بابری مسجد پر خاموش رہے، کشمیر پر خاموش رہے لیکن ملک کے غریب طبقے کو اس قانون پر تحفظات ہیں، انہیں اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں نہ کہیں ان کی شہریت خطرے میں ہیں، اور طلبا کو لگا کہ ملک کا آئین خطرے میں ہیں اس لیے اس قانون کے خلاف احتجاج میں طلبا اور خواتین پیش پیش ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ' حکومتیں ضد سے نہیں چلتی بلکہ سماج کے ہر طبقے کو ساتھ لے کر چلا جاتا ہے۔ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف سماج کی خواتین میدان میں اتر گئیں ہیں۔ حکومت کو اس قانون کو واپس لینا چاہیے کیونکہ یہ ملک آئین کے خلاف ہے'۔

انہوں نے حکومت نے پہلے طاقت کے استعمال سے احتجاج کو ختم کرنے کی کوشش کی، لیکن جب عوام پر تشدد ہوئے تو خواتین نے بہادری دکھاتے ہوئے ایک تحریک شروع کی۔ انہوں نے کہا کہ' پولیس پہلے مظاہرہ میں شامل عوام پر تشدد کر چکی ہے، جس وجہ سے لوگوں کے دل و دماغ پر خوف پیدا ہو گیا ہے۔ لہذا اب اس تحریک کی کمان بھارت کی خواتین کے ہاتھوں میں ہے۔

انہوں نے روپے دے کر احتجاج میں شامل ہونے کے سوال پر کہا کہ' وہ لوگ راتوں کو نہیں ٹھہرتیں، مزید اگر وہ 500 روپے کی لالچ میں آئین ہیں تو آپ زیادہ روپے دے کر انہیں واپس کردیں، بلکہ روپے دیکر بلانے کا کام بھاجپا پارٹی کرتی ہے۔ چا ہے وزیر اعظم کی ریلی ہو یا پارٹی کے کسی دوسرے لیڈران کی۔

انہوں نے بتایا کہ' سب سے پہلے کشمیر کی عوام پر اس طرح کے الزامات عائد کیے جاتے تھے انہیں پتھر بازی کے عوض روپے ملتے ہیں اور اب خواتین پر یہی الزام لگایا جا رہا ہے۔ حکومت جانتی ہے کہ یہ پیسے دیکر بلائیں گئیں خواتین نہیں ہیں کیونکہ رات دن یہ لوگ پریشانیوں میں رہ کر احتجاج کرتی ہیں۔

انہوں نے طلاق ثلاثہ بل پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ' بی جے پی صرف ووٹ بینک مضبوط کرنے کے لیے ایسا کیا تھا۔

سندیپ پاندے نے کہا کہ اب عوام بیدار ہوچکی ہے اور وہ حکومت کے فیصلے پر کھل کر سامنے آرہی ہے۔ بی جے پی سرکار مان رہی تھی کہ جس طرح سے جی ایس ٹی، طلاق ثلاثہ، کشمیر، بابری مسجد کیس پر عوام خاموش رہی، اسی طرح اس بار بھی خاموشی کے ساتھ فیصلہ تسلیم کر لے گی لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا۔

مسٹر پانڈے نے کہا کہ جو کام سیاسی جماعتوں کو کرنا چاہیے تھا وہ اس پر پوری طرح ناکام ہیں۔ شاید انہیں ڈر ہے کہ مودی حکومت ان کی بدعنوانیوں کو سامنے لاکر انہیں جیل نہ بھیج دے۔'

اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ سی اے اے کے خلاف جاری احتجاج عام احتجاج نہیں بلکہ عوامی تحریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ' عوام سمیت دانشگاہوں کے طلباء سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف سڑکوں پر ہیں۔'

یہ احتجاج نہیں عوامی تحریک ہے

انہوں نے مزید کہا کہ' عوام نے طلاق ثلاثہ پر خاموشی اختیار کی، بابری مسجد پر خاموش رہے، کشمیر پر خاموش رہے لیکن ملک کے غریب طبقے کو اس قانون پر تحفظات ہیں، انہیں اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں نہ کہیں ان کی شہریت خطرے میں ہیں، اور طلبا کو لگا کہ ملک کا آئین خطرے میں ہیں اس لیے اس قانون کے خلاف احتجاج میں طلبا اور خواتین پیش پیش ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ' حکومتیں ضد سے نہیں چلتی بلکہ سماج کے ہر طبقے کو ساتھ لے کر چلا جاتا ہے۔ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف سماج کی خواتین میدان میں اتر گئیں ہیں۔ حکومت کو اس قانون کو واپس لینا چاہیے کیونکہ یہ ملک آئین کے خلاف ہے'۔

انہوں نے حکومت نے پہلے طاقت کے استعمال سے احتجاج کو ختم کرنے کی کوشش کی، لیکن جب عوام پر تشدد ہوئے تو خواتین نے بہادری دکھاتے ہوئے ایک تحریک شروع کی۔ انہوں نے کہا کہ' پولیس پہلے مظاہرہ میں شامل عوام پر تشدد کر چکی ہے، جس وجہ سے لوگوں کے دل و دماغ پر خوف پیدا ہو گیا ہے۔ لہذا اب اس تحریک کی کمان بھارت کی خواتین کے ہاتھوں میں ہے۔

انہوں نے روپے دے کر احتجاج میں شامل ہونے کے سوال پر کہا کہ' وہ لوگ راتوں کو نہیں ٹھہرتیں، مزید اگر وہ 500 روپے کی لالچ میں آئین ہیں تو آپ زیادہ روپے دے کر انہیں واپس کردیں، بلکہ روپے دیکر بلانے کا کام بھاجپا پارٹی کرتی ہے۔ چا ہے وزیر اعظم کی ریلی ہو یا پارٹی کے کسی دوسرے لیڈران کی۔

انہوں نے بتایا کہ' سب سے پہلے کشمیر کی عوام پر اس طرح کے الزامات عائد کیے جاتے تھے انہیں پتھر بازی کے عوض روپے ملتے ہیں اور اب خواتین پر یہی الزام لگایا جا رہا ہے۔ حکومت جانتی ہے کہ یہ پیسے دیکر بلائیں گئیں خواتین نہیں ہیں کیونکہ رات دن یہ لوگ پریشانیوں میں رہ کر احتجاج کرتی ہیں۔

انہوں نے طلاق ثلاثہ بل پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ' بی جے پی صرف ووٹ بینک مضبوط کرنے کے لیے ایسا کیا تھا۔

سندیپ پاندے نے کہا کہ اب عوام بیدار ہوچکی ہے اور وہ حکومت کے فیصلے پر کھل کر سامنے آرہی ہے۔ بی جے پی سرکار مان رہی تھی کہ جس طرح سے جی ایس ٹی، طلاق ثلاثہ، کشمیر، بابری مسجد کیس پر عوام خاموش رہی، اسی طرح اس بار بھی خاموشی کے ساتھ فیصلہ تسلیم کر لے گی لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا۔

مسٹر پانڈے نے کہا کہ جو کام سیاسی جماعتوں کو کرنا چاہیے تھا وہ اس پر پوری طرح ناکام ہیں۔ شاید انہیں ڈر ہے کہ مودی حکومت ان کی بدعنوانیوں کو سامنے لاکر انہیں جیل نہ بھیج دے۔'

Intro:حکومتیں ضد سے نہیں چلتی بلکہ سماج کے ہر طبقے کو ساتھ لے کر چلا جاتا ہے۔ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف سماج کی خواتین میدان میں اتر گئیں ہیں۔ حکومت کو اس قانون کو واپس لینا چاہیے کیونکہ یہ ملک آئین کے خلاف ہے۔


Body:ریمن میگسیسے آوارڈ یافتہ سندیپ پانڈے نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ ملک کی عوام سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کے تمام یونیورسٹیز کے طلبا حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

پولیس نے پہلے ہی مظاہرہ میں شامل عوام پر تشدد کر چکی ہے، جس وجہ سے لوگوں کے دل و دماغ پر خوف پیدا ہو گیا ہے۔ لہذا اب اس تحریک کی کمان بھارت کی خواتین کے ہاتھوں میں ہے۔

مسٹر سندیپ پانڈے نے کہا کہ حکومت کے لوگ الزام تراشی کر رہیں ہیں کہ خواتین کو روپے دیکر احتجاج میں بلایا گیا ہے یہ بالکل غلط ہے۔ روپے دیکر بلانے کا کام بھاجپا پارٹی کرتی ہے۔ چاہے وزیر اعظم کی ریلی ہو یا پارٹی کے کسی دوسرے لیڈران کی۔

انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے کشمیر کی عوام پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہیں پتھر بازی کے عوض روپے ملتے ہیں اور اب خواتین پر یہی الزام ہے۔ حکومت جانتی ہے کہ یہ پیسے دیکر بلائیں گئیں خواتین نہیں ہیں کیونکہ رات دن یہ لوگ پریشانیوں میں رہ کر احتجاج کرتی ہیں۔

طلاق ثلاثہ مسئلہ پر بی جے پی حکومت مسلم خواتین کے ساتھ شانہ بشانہ تھی لیکن اب ان پر پیسے لے کر مظاہرہ کرنے کا الزام لگارہی ہے۔ بھاجپا صرف ووٹ بینک مضبوط کرنے کے لئے ایسا کیا تھا۔

سندیپ پاندے نے کہا کہ اب عوام بیدار ہوچکی ہے اور وہ حکومت کے فیصلے پر کھل کر سامنے آرہی ہے۔ بی جے پی سرکار مان رہی تھی کہ جس طرح سے جی ایس ٹی، طلاق ثلاثہ، کشمیر، بابری مسجد کیس پر عوام خاموش رہی، اسی طرح اس بار بھی خاموشی کے ساتھ فیصلہ تسلیم کر لے گی لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا۔






Conclusion:مسٹر پانڈے نے کہا کہ جو کام سیاسی جماعتوں کو کرنا چاہیے تھا وہ اس پر پوری طرح ناکام ہیں۔ شاید انھیں ڈر ہے کہ مودی حکومت ان کے خلاف کے کیس کھول کر جیل بھیج سکتی ہے۔
Last Updated : Feb 17, 2020, 10:02 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.