اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے معروف شیعہ عالم دین مولانا سید محمد زماں باقری سے خصوصی بات چیت کی۔ یوم عاشورہ کی تاریخی حیثیت پر مولانا نے متعدد باتیں بتائیں۔
مولانا سید محمد زماں باقری نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ 1442 محرم الحرام کا آغاز ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوم عاشورہ اسلامی تاریخ میں کافی اہمیت کا حامل ہے۔ مولانا باقری نے کہا کہ نواسہ رسول امام عالی مقام حضرت حسینؓ نے بیان فرمایا تھا کہ میں مدینہ سے سفر کر رہا ہوں صرف اس غرض سے کہ میں اپنے ناناؑ کی امت کی اصلاح کر سکوں۔'
انہوں نے کہا کہ اصلاح امت کے لیے امام حسینؓ نے اپنے وطن عزیز مدینۃ المنورہ کو 28 رجب المرجب کو چھوڑے تھے۔ مولانا بتایا کہ امام حسینؓ کا صرف یہ مقصد تھا کہ ہم ظلم و جبر کے خلاف اپنی آواز احتجاج کو بلند کریں گے اور امن کا پرچم پوری دنیا میں پھہرائیں گے۔
مولانا زماں باقری نے کہا کہ 'آج جہاں بھی اور جس بشریت کے اندر حسینیت پائی جاتی ہے وہ ظلم کے خلاف اپنی آواز احتجاج بلند کرتا ہے اور ظالم کے ظلم سے نفرت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ آج دنیا بھر میں جو یوم عاشورہ اور جلوس کا اہتمام کیا جاتا ہے وہ یہی بتاتا ہے کہ جہاں پر بھی ظلم ہو رہا ہو تو پھر ہر ایک انسان کا فریضہ بن جاتا ہے کہ ظلم کے خلاف پرچم حق بلند کریں اور ظالمین کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں۔'
اس مرتبہ کورونا کے دور میں یوم عاشورہ کے اہتمام سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا زماں باقری نے کہا کہ ' ایران اور عراق وغیرہ میں شیعہ سلسلہ کے جو بزرگ اور رہنماؤں کے احکامات ہیں ان ہی ہدایات کی روشنی میں یوم عاشورہ کی تقریبات کا اہتمام کریں گے'۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے خطرے کا خیال رکھتے ہوئے تمام عقیدت مند سماجی فاصلہ کے ساتھ ماسک اور سینیٹائز کا استعمال کرتے ہوئے ہی یوم عاشورہ کا اہتمام کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوم عاشورہ کی مناسبت سے مجلسوں کا اہتمام رامپور میں بھی آن لائن ہی کیا جا رہا ہے'۔