دیوبند میں افغانستان کے دارالحکومت کابل میں رہنے والے احمد نوید کشانی نے حال ہی میں اپنے والد پنڈا محمد کشانی، والدہ کینڈی کشانی، بھائی احمد حامد کشانی اور بہن قدشیا کشانی کے ساتھ دیوبند پہنچے۔ اس وقت یہ خاندان دارالعلوم وقف علاقہ میں ظہیر احمد کے مکان میں کرایہ پر رہ رہا ہے۔
احمد نوید کشانی نے اپنے ملک کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ افغانیوں کا مستقبل توازن میں لٹکا ہوا ہے، دنیا کا کوئی بھی ملک طالبان کی حکمرانی کو تسلیم کرنے کے موڈ میں نہیں ہے جس کی وجہ سے وہاں کے لوگوں کی صورتحال انتہائی ابتر ہوگئی ہے۔ احمد نوید کشانی نے بتایا کہ وہ لکھنؤ میں واقع دار العلوم ندوۃ العلماء سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے آئے تھے تاہم اب وہ حدیث کی تعلیم کے لیے دیوبند آئے۔
انہوں نے بتایا کہ فی الحال افغانستان کے حالات بہت خراب ہیں، افغان شہری وہاں نہیں رہنا چاہتے جب کہ وہ ویزا اور پاسپورٹ کے مسائل کی وجہ سے وہاں جانے کے قابل بھی نہیں ہیں۔ مستقل حکومت نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری دفاتر بند ہیں۔ لوگوں کے پاس روزگار اور پیسے نہیں ہیں، تمام کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں۔ احمد نوید کشانی نے بتایا کہ اگر وہاں مستقل حکومت بنتی ہے اور حالات معمول پر آجاتے ہیں تو وہ اپنے ملک واپس چلے جائیں گے کیونکہ ان کے خاندن کے کافی لوگ کابل میں ہی مقیم ہیں۔
احمد نوید کوشانی نے بتایا کہ وہ بذریعہ آن لائن متعدد ممالک میں رہنے والے افراد کو دینی تعلیم پڑھارہے ہیں، جس سے ان کا گذر بسر ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین علیل ہیں اور ان کا علاج کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ دیوبند کے LIU دفتر میں معلومات درج کرانے کے بعد احمد نوید کوشانی کا معاہدہ مالک مکان ظہیر احمد سے کروایا گیا جب کہ انہوں نے ایل آئی یو کے اہلکاروں سے دیگر معلومات حاصل کی۔ دیوبند ایل آئی یو آفس نے اپنی سطح پر جانکاری حاصل کرنے کے بعد سہارنپور میں عہدیداروں سے ملاقات کرنے کا نوید کو مشورہ دیا۔