فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں کے ذریعہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور اہانت آمیز کارٹون بنوانے اور اسے مشتہر کرنے کے عمل کو جاری رکھنے کی بات پر مسلم رہنماؤں نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
اسلامک سینٹر آف انڈیا کے صدر مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے فرانسیسی صدر کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ' اہل ایمان پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی قطعی برداشت نہیں کریں گے۔ مسلمانوں کو تعلیم دی گئی ہے کہ وہ کبھی دوسرے مذاہب کi شخصیات اور دوسرے لوگوں کی توہین نہ کریں۔ ہم لوگ بھی چاہتے ہیں کہ ہمارے مذہب اور مذہبی شخصیات کے بارے میں گستاخی نہ کی جائے۔ اللہ نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو پوری دنیا کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ اسی پیغام پر عمل کرتے ہوئے ہمیں کسی بھی قسم کا تشدد نہیں کرنا چاہیے، یہی اسلام کی تعلیمات ہیں۔
آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان یعسوب عباس نے فرانسیسی صدر کے بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ' پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کے خلاف فرانسیسی مسلمان سڑکوں پر نکل کر اپنے صدر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، لیکن تعجب کی بات ہے کہ تمام اسلامی ممالک ابھی بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ' خاص طور پر سعودی عرب کو آواز بلند کرنا چاہیے جہاں پر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ ہے، جو عالم اسلام کا دل ہے۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ انہوں نے اس کے خلاف کوئی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ اس کے برعکس ایمانوئل میکخواں عوام سے اپیل کر رہے ہیں کہ لوگ اپنے گھروں پر پیغمبر اسلام کا کارٹون لگائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ اس معاملے میں اسرائیل بھی کہیں نہ کہیں ملوث ہے۔
یعسوب عباس نے کہا کہ'میں تمام حق پرستوں سے اپیل کرتا ہوں کہ جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکار ہیں، وہ یوروپین مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔ اس کے ساتھ ہی سعودی عرب کا بھی بائیکاٹ کریں کیونکہ وہ ان سب کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے۔'
مزید پڑھیں:
فرانس میں سات ہزار فوجی تعینات کئے جائیں گے: ایمانوئل میکرون
قابل ذکر ہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخوان نے اظہار خیال کے آزادی کو بنیاد بنا کر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والوں کی حمایت کی ہے۔ اس کے خلاف عالم اسلام نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔ دارالحکومت لکھنؤ میں اس طرح کا ابھی تک کوئی احتجاج نہیں ہوا لیکن علماء کرام نے وہاں کے صدر کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔