شائد یہ پہلا موقع ہے جب رمضان المبارک میں مساجد نمازیوں سے خالی رہیں گی۔ اس بابرکت ماہ میں مسلمان مساجد میں خوب خوب قرآن کی تلاوت اور عبادات میں مشغول رہتے ہیں لیکن اس بار ایسا نہیں ہوگا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کئی دکان داروں نے بتایا کہ 'لاک ڈاؤن کے سبب نہ تو باہر سے کوئی سامان آ رہا ہے اور نہ ہی لاک ڈاؤن کے چلتے خریدار آ رہے ہیں۔ دکان داری پر اس کا برا اثر پڑ رہا ہے۔ ہم سب لوگ خالی بیٹھے ہیں، اگر یہی حال رہا تو مزید پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا'۔
رمضان المبارک میں سب سے زیادہ مانگ کھجور کی ہوتی ہے۔ کھجوور فروش نے بتایا کہ گذشتہ برس جو کھجور 80- 100 روپے فی کلو مل رہی تھی وہ اب 150-160 میں مل رہی ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ' پہلی وجہ تو یہ ہے کہ باہر سے سامان نہیں آرہا ہے، دوسرا لاک لاڈن کی وجہ سے خریدار باہر نہیں نکل پا رہے ہیں، جس وجہ سے مہنگائی بڑھ گئی ہے'۔
دوسرے دکاندار نے بتایا کہ ہمارے پاس کئی قسم کے کھجور ہیں، سب کی قیمت بھی مختلف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیوئی 40-60 روپے فی کلو ہے لیکن جو پرانا اسٹاک تھا وہی دے رہے ہیں۔ ابھی تک لچھے بازار میں ملنے لگتے تھے لیکن ابھی تک کہیں آیا ہی نہیں۔'
نوابی شہر لکھنؤ کے پرانے علاقے میں رمضان کے پہلے سے ہی بازار میں رونقیں ہوتی تھی۔ سڑک پر پیدل چلنا دشوار رہتا تھا لیکن اب حال یہ ہے کہ وہاں پر ہر جانب خاموشی کا منظر ہے نہ دکاندار ہیں اور نہ ہی خریدار۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران دوکانداروں نے بتایا کہ اگر لاک ڈاؤن کے دوران ہی دو تین گھنٹے مہلت دے دی جائے تو سبھی کو فائدہ ہوگا۔ ورنہ ہم لوگ دوکان بند کرنے پر مجبور ہوجائیں گے کیونکہ جب خریدار نہیں ہوگا تو بھلا محنت کرنے سے کیا فائدہ'۔