ETV Bharat / city

کیا دلت سماج ہندو نہیں؟

یو پی حکومت بھلے ہی سماج میں امن و امان قائم کرنے کی بات کرے لیکن حقیقت اسکے برعکس ہے۔ کانپور دیہات میں دلتوں کے ساتھ صرف اس لےے جانوروں کی طرح سلوک کیا گیا کیونکہ وہ 'بدھ کتھا' کر رہے تھے، جو ٹھاکر طبقے کو پسند نہیں تھا۔

author img

By

Published : Feb 26, 2020, 6:15 PM IST

Updated : Mar 2, 2020, 4:02 PM IST

Dalit women of Kanpur express their pain to the media
کیا دلت سماج ہندو نہیں؟

اترپردیش کا کانپور دیہات 13 فروری کو اچانک سرخیوں میں آگیا اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ وہاں کے لوگوں نے کوئی بڑا کارنامہ انجام دیا ہو، جس کی تعریف کی جائے بلکہ اس گاؤں میں ایسا کچھ ہوا، جو سماج کے منھ پر 'کلنک' ہے۔

کیا دلت سماج ہندو نہیں؟

غور طلب ہے کہ کانپور دیہات کے 'منگتا گاؤں' میں دلت طبقے کے لوگوں نے ایک فروری سے 'بدھ کتھا' منعقد کی، جس میں بھگوان بدھ، ساوتری بائی پھلے، بابا بھیم راؤ امبیڈکر اور دیگر دلت رہنماؤں کی کہانیوں کے ذریعے ان کی تعلیمات کو بتایا جاتا ہے۔

دلت سماج کے لوگوں کو کہانیوں کے ذریعے بتایا جاتا ہے کہ ہمارے سماج کے لوگوں نے بھی بڑے کارنامے انجام دیے ہیں لیکن یہ بات وہاں کے ٹھاکروں کو بالکل بھی پسند نہ آئی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران راج رانی نے بتایا کہ ہمیں ٹھاکروں نے اس لیے جانور کی طرح مارا پیٹا کیونکہ ہم بدھ کتھا کر رہے تھے۔

راج رانی نے بتایا کہ ٹھاکر سماج کے لوگوں نے کہا کہ یہاں تمہاری نہیں چلے گی۔ ہم ٹھاکر ہیں، جو کہیں گے وہی ہوگا۔ ان کا مقصد تھا کہ اس گاؤں میں کوئی کتھا نہ ہو۔

راج رانی نے بتایا کہ عورتوں کو گھر کے اندر، کھیت کھلیانوں میں، چھوٹے بچوں کو بری طرح مارا پیٹا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ دو لڑکیاں جو کنواری ہیں، انہیں بری طرح مارا گیا اور ان کے ساتھ نازیبا حرکت بھی کی گئی اور ان کے کپڑے پھاڑ دیے گئے۔

اسی گاؤں کی رما دیوی نے اس خوف ناک منظر کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ آٹھ فروری کو جس دن ہم اپنے سماج کے لوگوں کو کھانا کھلا رہے تھے، ٹھاکر سماج کے بچوں نے بابا بھیم راؤ امبیڈکر کے پوسٹر پر کیچڑ لگا دیا۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے اس پوسٹر میں گندی گندی گالیاں بھی لکھ دیں۔

رما دیوی بتاتی ہیں کہ 'ہم بھلے ہی مر جائیں لیکن بابا بھیم راؤ امبیڈکر کی بےعزتی کسی بھی حال میں برداشت نہیں کریں گے'۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مجھے بھی بری طرح مارا پیٹا گیا۔ ہمارے سماج کی خواتین کو ٹھاکروں نے اپنے گھر میں بلا لیا اور کہا کہ یہاں تم لوگوں کو کوئی پریشانی نہ ہوگی لیکن اندر سے دروازہ بند کرکے سبھی عورتوں کو مارا گیا اور جب انہیں پیاس لگی تو جانوروں کا پیشاب پلایا گیا۔

یہ خواتین اپنے گاؤں سے آج دارالحکومت لکھنؤ کے پریس کلب میں آئیں، جہاں انہوں نے صحافیوں سے اپنا درد بیان کیا۔ بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمیں انصاف چاہیے، سرکار پر پورا بھروسا ہے لیکن جب تک انصاف نہیں ملے گا ہماری لڑائی جاری رہے گی۔

یہاں سوال اٹھتا ہے کہ کیا دلت سماج ہندو نہیں ہے؟ کیا انہیں اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کرنے کا حق نہیں؟ کیا وہ صرف جے شری رام ہی بول سکتے ہیں، جے امبیڈکر نہیں؟

اترپردیش کا کانپور دیہات 13 فروری کو اچانک سرخیوں میں آگیا اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ وہاں کے لوگوں نے کوئی بڑا کارنامہ انجام دیا ہو، جس کی تعریف کی جائے بلکہ اس گاؤں میں ایسا کچھ ہوا، جو سماج کے منھ پر 'کلنک' ہے۔

کیا دلت سماج ہندو نہیں؟

غور طلب ہے کہ کانپور دیہات کے 'منگتا گاؤں' میں دلت طبقے کے لوگوں نے ایک فروری سے 'بدھ کتھا' منعقد کی، جس میں بھگوان بدھ، ساوتری بائی پھلے، بابا بھیم راؤ امبیڈکر اور دیگر دلت رہنماؤں کی کہانیوں کے ذریعے ان کی تعلیمات کو بتایا جاتا ہے۔

دلت سماج کے لوگوں کو کہانیوں کے ذریعے بتایا جاتا ہے کہ ہمارے سماج کے لوگوں نے بھی بڑے کارنامے انجام دیے ہیں لیکن یہ بات وہاں کے ٹھاکروں کو بالکل بھی پسند نہ آئی۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران راج رانی نے بتایا کہ ہمیں ٹھاکروں نے اس لیے جانور کی طرح مارا پیٹا کیونکہ ہم بدھ کتھا کر رہے تھے۔

راج رانی نے بتایا کہ ٹھاکر سماج کے لوگوں نے کہا کہ یہاں تمہاری نہیں چلے گی۔ ہم ٹھاکر ہیں، جو کہیں گے وہی ہوگا۔ ان کا مقصد تھا کہ اس گاؤں میں کوئی کتھا نہ ہو۔

راج رانی نے بتایا کہ عورتوں کو گھر کے اندر، کھیت کھلیانوں میں، چھوٹے بچوں کو بری طرح مارا پیٹا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ دو لڑکیاں جو کنواری ہیں، انہیں بری طرح مارا گیا اور ان کے ساتھ نازیبا حرکت بھی کی گئی اور ان کے کپڑے پھاڑ دیے گئے۔

اسی گاؤں کی رما دیوی نے اس خوف ناک منظر کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ آٹھ فروری کو جس دن ہم اپنے سماج کے لوگوں کو کھانا کھلا رہے تھے، ٹھاکر سماج کے بچوں نے بابا بھیم راؤ امبیڈکر کے پوسٹر پر کیچڑ لگا دیا۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے اس پوسٹر میں گندی گندی گالیاں بھی لکھ دیں۔

رما دیوی بتاتی ہیں کہ 'ہم بھلے ہی مر جائیں لیکن بابا بھیم راؤ امبیڈکر کی بےعزتی کسی بھی حال میں برداشت نہیں کریں گے'۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مجھے بھی بری طرح مارا پیٹا گیا۔ ہمارے سماج کی خواتین کو ٹھاکروں نے اپنے گھر میں بلا لیا اور کہا کہ یہاں تم لوگوں کو کوئی پریشانی نہ ہوگی لیکن اندر سے دروازہ بند کرکے سبھی عورتوں کو مارا گیا اور جب انہیں پیاس لگی تو جانوروں کا پیشاب پلایا گیا۔

یہ خواتین اپنے گاؤں سے آج دارالحکومت لکھنؤ کے پریس کلب میں آئیں، جہاں انہوں نے صحافیوں سے اپنا درد بیان کیا۔ بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمیں انصاف چاہیے، سرکار پر پورا بھروسا ہے لیکن جب تک انصاف نہیں ملے گا ہماری لڑائی جاری رہے گی۔

یہاں سوال اٹھتا ہے کہ کیا دلت سماج ہندو نہیں ہے؟ کیا انہیں اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کرنے کا حق نہیں؟ کیا وہ صرف جے شری رام ہی بول سکتے ہیں، جے امبیڈکر نہیں؟

Last Updated : Mar 2, 2020, 4:02 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.