اترپردیش کانگریس کمیٹی کے اقلیتی شعبہ میں نوجوان لیڈر شاہنواز عالم کو صدر منتخب کر کے بڑی ذمہ داری دی گئی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ مسلم سماج کو ایک بار پھر سے کانگریس پارٹی کے ساتھ جوڑ سکیں تاکہ اتر پردیش میں کانگریس پارٹی 2022 کے اسمبلی انتخابات میں بہتر نتائج حاصل کر سکے۔
شاہنواز عالم نے صدر منتخب ہونے کے بعد سب سے پہلے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ 'کانگریس اعلی کمان نے مجھ پر اعتبار کرکے بڑی ذمہ داری ہے۔ لہذا میری کوشش رہے گی کہ ہم اقلیت سماج خاص کر مسلمانوں کو سمجھائیں گے تاکہ کانگریس کو مضبوط کیا جاسکے'۔
انہوں نے کہا کہ جب تک مسلم سماج کانگریس کو ووٹ کرتا تھا، بی جے پی کے محض دو پارلیمان رکن ہی ہوتے تھے لیکن اس کے بعد مسلم سماج کی کانگریس سے دوریاں بڑھتی گئیں، جس سے دونوں کو ہی نقصان اٹھانا پڑا۔
شاہنواز عالم نے کہا کہ 90 کی دہائی میں سیاسی جماعتوں کے بیچ ایک نعرہ کافی مقبول ہوا تھا۔
"ملے ملائم کاشی رام، ہوا میں اڑ گئے جے شری رام"
اس کے باوجود مایاوتی نے بھاجپا کے ساتھ مل کر حکومت بنائی اور ملائم سنگھ نے ایوان میں کہا تھا کہ ہم دوبارہ وزیر اعظم کے طور پر نریندرمودی کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ لہذا سب صاف ہوگیا کہ کون کس کے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے ہی ملائم سنگھ کو 'مولانا ملائم' کا لقب دیا، باوجود اس کے سماجوادی پارٹی نے مسلم سماج کے لیے کوئی کام نہیں کیا بلکہ جب شانہ بشانہ چلنے کی بات آئی تو سپا نے مسلم سماج کو بیچ بھنور میں تنہا چھوڑ دیا۔
شاہنواز عالم نے کہا کہ موجودہ وقت میں این آر سی اور سی اے اے پر بی جے پی حکومت کے خلاف زبردست احتجاج ہورہا ہے، جس میں کانگریس احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ہے کیوں کہ یہ قانون آئین کے خلاف ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پرینکا گاندھی ان لوگوں کے گھر گئیں، جو لوگ احتجاج کر دوران ہلاک ہوئے لیکن جو نام نہاد سیکولر جماعت ہیں، ان کے کوئی لیڈر نہیں گئے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ مسلم سماج بیدار ہو اور کانگریس پارٹی کو مضبوط کرے۔
آخر میں شاہنواز عالم نے کہا کہ ہم ہر حال میں عوام کے سوالوں کے ساتھ ہیں کیونکہ انہیں کے لیے لڑ رہے ہیں۔ جہاں تک سی اے اے اور این آر سی کی بات ہے تو ہماری پارٹی اتر پردیش کے ان سبھی احتجاج میں گئی، جہاں خواتین دھرنے پر بیٹھی ہیں۔