زید پور وہی اسمبلی حلقہ ہے جسے ایک وقت میں مسولی کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس وقت اسی اسمبلی حلقے سے متعدد رہنما سیاسی کامیابی کے آسمان پر چھو چکے ہیں۔ آئیے اس رپورٹ کے ذریعہ زیدپور اسمبلی کی سیاسی تاریخ دیکھتے ہیں۔
زیدپور اسمبلی حلقے میں یہ تیسرا انتخاب ہے۔ سات برس قبل تک یہ نشست مسولی کے نام سے جاتی تھی۔ سیاسی اعتبار سے یہ نشست انتہائی اہم ہوا کرتی تھی۔ مسولی اسمبلی حلقہ مشہور اور قابل رہنما دینے کی نرسری رہا ہے۔ اس اسمبلی حلقہ نے ملک کو کئی بڑے رہنما دیے ہیں۔ رفیع احمد قدوائی، محسنہ قدوائی اور بینی پرساد ورما جیسے مقبول ترین رہنما اسی اسمبلی سے وابستہ رہتے ہوئے سیاسی بلندیوں تک پہنچ چکے ہیں۔
زیدپور اسمبلی نشست 2012 سے پہلے مسولی اسمبلی نشست ہوا کرتی تھی۔ 2009 میں ہوئے ڈیلمیٹیشن کے بعد اسے زیدپور اسمبلی بنا دیا گیا۔ اس اسمبلی حلقے کی تاریخ پر روشنی ڈالیں تو 1967 میں پہلی دفعہ یہاں سے جمیل الرحمان قدوائی رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ 1969 سے 1974 تک یہاں سے مصطفیٰ کامل قدوائی نے رہنمائی کی۔ 1974 میں کانگریس نے یہاں سے محسنہ قدوائی کو امیدوار بنایا اور وہ کامیاب ہوئیں۔
سنہ 1977 کے ضمنی انتخابات میں بینی پرساد ورما یہاں سے کامیاب ہوئے۔ 1980 میں عمران الرحمان نے بینی پرساد ورما کو شکست دی۔ لیکن 1984 سے 1993 تک یہاں سے بینی پرساد ورما نے نمائندگی کی۔
سنہ 1996 یہاں سے فرید محفوظ قدوائی منتخب ہوئے۔ 2001 میں راکیش ورما منتخب ہوئے اور وہ کابینہ وزیر بنے۔ 2007 میں یہاں سے فرید محفوظ پھر منتخب ہوئے۔ 2012 میں جب یہ نشست ریزرو ہوئی تو رام گوپال راوت یہاں سے اسمبلی پہنچے۔
سنہ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی امیدوار اوپیندر سنگھ راوت کامیاب ہوئے۔ اوپیندر سنگھ راوت کے رکن پارلیمان منتخب ہونے کے بعد اس نشست پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔
فی الحال اس نشست پر ضمنی انتخابات میں تمام پارٹیاں اپنے امیدوار اتار رہی ہیں۔ لیکن یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کون اس دفعہ کامیاب ہوتا ہے اور کیا کانگریس یہاں سے اپنا کھویا وقار واپس حاصل کر پاتی ہے یا نہیں؟