بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ مایاوتی نے کہا کہ انہوں نے پارٹی کارکنوں سے کہا ہے کہ وہ 2022 میں پنچایت انتخابات کی بجائے آئندہ ہونے والے اسمبلی انتخابات کی تیاری کریں۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ اگر ہم 2022 کے اسمبلی انتخابات جیتنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو زیادہ تر ضلع پنچایت صدور خود بخود ہماری پارٹی میں شامل ہو جائیں گے۔
مایاوتی نے یوپی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ضلع پنچایت صدر کا انتخاب غیرجانبدار نہ ہونے کی وجہ سے ان کی پارٹی یہ انتخاب نہیں لڑے گی۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ حزب اختلاف کی سازشوں سے ہوشیار رہیں اور اپنا وقت پارٹی کی تنظیم اور اس کے بنیاد ڈھانچے کو مضبوط کرنے میں صرف کریں۔
مایاوتی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں میڈیا کی مدد سے یہ افواہیں پھیلارہی ہیں کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں بی ایس پی سرگرم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا "میں 2021 سے مسلسل لکھنؤ میں کیمپ لگا رہی ہوں۔ میڈیا اسے نظرانداز نہیں کرسکتا۔ ہم 2022 کے انتخابات کی مستقل تیاری کر رہے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں:بی ایس پی یوپی اتراکھنڈ اسمبلی انتخابات میں تنہا مقابلہ کرے گی: مایاوتی
انھوں نے کہا کہ اپوزیشن نے بی ایس پی کے جوش کو کم کرنے کی سازش کر رہی ہے جب کہ پارٹی انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہے اور ہر کسی کو مخالف پارٹیوں کے سازش سے بچنے کی ضرورت ہے۔
مایاوتی نے ریاست کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت پر بھی حملہ کیا اور کہا کہ بی جے پی حکومت وہی غلطی کر رہی ہے جو سماج وادی پارٹی کی حکومت نے کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے کام کرنے کا طریقہ ایس پی کی طرح ہے۔ بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ اس غلطی کی وجہ سے ہی انہوں نے 1995 میں ایس پی کے ساتھ علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اترپردیش اور اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومتوں کے دعوے حقیقت سے دور: مایاوتی
مایاوتی نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ سام، دام، دنڈ، بھید سے ہوشیار رہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کورونا بحران کے وقت وہ کووڈ کے رہنما خطوط پر عمل کرتے ہوئے لکھنؤ سے ہی آئندہ انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
واضح رہے کہ بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے پہلے ہی اعلان کیا ہے کہ ان کی پارٹی اترپردیش اور اتراکھنڈ میں کسی بھی پارٹی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی بلکہ وہ تنِ تنہا ہی الیکشن لڑے گی۔