اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں انسانیت ویلفیئر سوسائٹی کے زیراہتمام بلڈ ڈونیشن کیمپ کا اہتمام ٹیلے والی مسجد میں کیا گیا جس میں مدرسہ طلبا کے ساتھ دیگر لوگوں نے خون عطیہ کر کے لوگوں کی جان بچانے کا بھی عزم کیا گیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران رام نواس نے کہا کہ 'میں پانچویں بار خون کا عطیہ کر رہا ہوں، مجھے خوشی ہے کہ اس نیک مقصد میں شامل ہوں۔ بلڈ ڈونیشن سے جسم میں کمزوری نہیں آتی ہے۔'
انیس احمد نے کہا کہ ہمارے خون دینے سے اگر کسی کی زندگی بچ جاتی ہے تو ہمارے لئے یہ باعث فخر ہے اور ہمارے جسم میں دوبارہ خون بن جائے گا لیکن اس سے کسی کی زندگی بچ جائے گی۔
کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی ( کے جی ایم یو) کی ڈاکٹر برجیش کمار نے بات چیت کے دوران بتایا کہ خون کا عطیہ کرنے سے جسم میں کمزوری نہیں آتی اور نہ ہی خون دینے والا بیمار ہوتا ہے بلکہ یہ فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ جسم میں تازہ خون بنتا ہے اور کئی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے، ایک ڈونیٹر سے محض 200 ایم ایل ہی خون لیا جاتا ہے، جو تین چار دنوں کے بعد اس کے جسم میں دوبارہ بن جاتا ہے۔
انسانیت ویلفیئر سوسائٹی کے صدر قدرت خان نے کہا کہ بھارت میں شاید ایسا دوسری مرتبہ ہو رہا ہے، جب کسی مسجد میں بلڈ ڈونیشن کیمپ لگایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہوئی کہ یہاں پر مدارس کے طلبا کے علاوہ دوسرے مذاہب کے لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور کسی کی زندگی بچانے کے لیے خون عطیہ کیا۔