درج فہرست ذات و قبائل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دلت سماج میں ایک قسم کی بے چینی اور مایوسی پیدا ہوگئی ہے۔
سپریم کورٹ نے جمعے کے روز اپنے فیصلے میں کہا کہ ریاستی حکومتیں قانونی طور پر ایس سی، ایس ٹیز کو تحفظات دینے کے لئے پابند نہیں ہیں۔ یہ معاملہ 2012 اتراکھنڈ کا ہے جب اتراکھنڈ حکومت نے ملازمتوں کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے ایس سی ایس ٹی تحفظات کے بغیر اسے پُر کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد یہ معاملہ اتراکھنڈ کی ہائی کورٹ سے ہوکر سپریم کورٹ میں پہنچا اور جمعے کے روز عدالت عظمی نے یہ فیصلہ سنایا۔
اس ضمن میں لکھنو کےدلت سماج کے رہنما 'ڈی کے آنند' نے کہا کہ بی جے پی سرکار نہیں چاہتی کہ دلت طبقہ کو پروموشن میں ریزرویشن ملے۔پرموشن میں ریزرویشن نہ دینا ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا جارہا عمل ہے کیوں کہ بی جے پی کبھی نہیں چاہتی کہ دلت، پسماندہ اور اقلیتی سماج ترقی کریں۔ بی جے پی مذکورہ طبقات کو سو سال پیچھے دھکیلنا چاہتی ہے۔ڈی کے آنند نے کہا کہ دلت اور اقلیتی سماج کو حکومت سے کوئی امید نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ وہ 'ہماری بات سننے کے لیے نہیں بیٹھی بلکہ ہمارے حقوق کو پامال کر رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی حکومت کے خلاف آواز بلند کرتا ہے تو سرکار اس پر ملک کے ساتھ غداری کا مقدمہ درج کروا دیتی ہے یا اس پر پولیس کی کاروائی ہوتی ہے۔انھوں نے الزام لگایا گیا کہ جس طرح سے اس معاملے میں اترا کھنڈ حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ میں دلائل پیش کئے گئے ہیں، اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ حکومت اس نظام کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔