اترپردیش نوئیڈا میں اسپتالوں کی بدترین صورتحال ہے۔ آکسیجن کی شدید قلت اور انتظامیہ کی جانب سے جوابدہی نہ ہونے اور کووڈ اسپتال سیکٹر-30 میں مریضوں کے بھرتی نہ کرنے کے خلاف بھارتیہ کسان یونین امباوت کے ضلع صدر راجیش نے ریاست کے وزیر اعلیٰ کے نام سٹی مجسٹریٹ کو ایک میمورنڈم سونپا۔
انہوں نے کہا کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے تمام سرکاری اور غیر سرکاری اسپتال میں کووڈ-19 کی وبا سے عام اور خاص سبھی متاثر ہیں۔ اس بات کا افسوس ہے کہ نوئیڈا اور گریٹر نوئیڈا کے سرکاری اسپتالوں کے اعلیٰ عہدیدار فون اٹھانے سے قاصر ہیں۔
نوئیڈا اتھارٹی اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ آکسیجن کی کمی کو پورا کرنے کا دعویٰ کررہی ہیں۔ مگر وہ زمین پر سچ ثابت نہیں ہو رہا ہے۔ 2015 میں، پی جی آئی اسپتال سیکٹر-30 میں نوئیڈا اتھارٹی کی جانب سے 18 لاکھ روپے کی لاگت سے آکسیجن پلانٹ لگایا گیا تھا اور ہر بستر پر آکسیجن لائنیں بچھائی گئی تھی، لیکن یہ پلانٹ آج غیر فعال ہے۔
آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کسی مریض کا علاج نہیں ہو رہا ہے اور نہ اسپتالوں میں ہی داخلہ مل رہا ہے۔ ڈاکٹروں اور نرسوں کی ٹیم آکسیجن کی کمی کی وجہ سے خالی بیٹھ کر اپنا وقت گزارنے پر مجبور ہے، جب کہ حکومت ان ڈاکٹروں اور نرسوں پر ماہانہ تقریبا 2 کروڑ روپے خرچ کرتی ہے۔
اگر پی جی آئی کے اعلیٰ عہدیداروں اور اتھارٹی کے ذمہ دار افسران اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے فوری توجہ دی جاتی ہے تو پی جی آئی کے آکسیجن پلانٹ کے آپریشن کی وجہ سے نوئیڈا کے شہریوں کو اس وبا سے بڑی راحت مل سکتی ہے۔
میورنڈم میں بھارتیہ کسان یونین کا مطالبہ ہے کہ پی جی آئی کے آکسیجن پلانٹ کو فوری فعال کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی بیشتر اسپتالوں میں مریضوں اور ان کے تیمارداروں کے ساتھ انسانوں جیسا سلوک نہیں کیا جارہا ہے۔
'آپ سے گزارش ہے کہ تمام سرکاری اور غیرسرکاری کووڈ اسپتالوں پر نظر رکھنے کے لیے ڈی ایم، سی ایم او اور اتھاریٹی کے افسران کی نگرانی میں ایک فلائنگ ٹیم تشکیل دی جائے۔ سرکاری اسپتالوں کے ساتھ ساتھ نجی اسپتالوں میں بھی فلائنگ ٹیم کی مداخلت کو یقینی بنائیں۔'
افسران کو چاہیے کہ وہ صورت حال پر نظر رکھییں جس سے اسپتالوں کی من مانی اور لوٹ مار سے مریضوں اور تیمارداروں کو راحت ملے۔