لکھنؤ: ہائی کورٹ کے لکھنؤ بنچ نے ضلع بارہ بنکی تحصیل رام سنیہی گھاٹ کے احاطے میں واقع مسجد قدیمی کے معاملے میں ملزم کے خلاف سخت کارروائی کیے جانے پر کورٹ نے روک لگادی ہے۔ یہ رو معاملہ کی تفتیش مکمل ہوتے تک برقرار رہے گی۔ اسی کے ساتھ عدالت نے ریاستی حکومت سے ایف آئی آر کی منسوخی کے مطالبے پر تین ہفتوں میں جوابی حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔
مزید پڑھیں: بارہ بنکی: مسجد انہدام معاملے پر آزاد سماج پارٹی کا میمورنڈم
بارہ بنکی مسجد منہدم معاملہ: درگاہ اعلیٰ حضرت میں میٹنگ منعقد
'بارہ بنکی کی مسجد کو شہید کرنے والے افسرکوعدالت سزا دے'
یہ حکم جسٹس اے آر مسعودی اور جسٹس اجے کمار سریواستو کے ڈویژن بینچ نے ملزم مشتاق علی اور دیگر کی جانب سے درائر عرضی دیا ہے۔ درخواست گزاروں کی جانب سے یہ دلیل دی گئی تھی کہ ان کے خلاف درج ایف آئی آر میں بھی یہ واضح نہیں ہے کہ ملزموں نے کن دستاویزات میں ہیرا پھیری کی ہے۔ کہا جاتا تھا کہ مذکورہ مسجد وقف املاک کے طور پر رجسٹرڈ تھی۔ سرکاری وکیل نے اس درخواست کی مخالفت کی ہے۔ تاہم وہ عدالت کے اس سوال کا جواب نہیں دے سکے کہ درخواست گزاروں نے کن دستاویزات میں ہیرا پھیری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تفتیش جاری ہے۔ اس پر عدالت نے انہیں جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔