اترپردیش اینٹ نرماتا کمیٹی کے صدر اتل کمار سنگھ نے حکومت کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر اینٹ بھٹوں پر الگ سے جی ایس ٹی نافذ کرنے کی پالیسی میں فوری طور پر تبدیلی نہیں لائی گئی تو پھر اس کا نقصان عوام کو اٹھانا پڑسکتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ وہ اینٹ بنانے والوں کو صرف ٹیکس دہندہ نہ سمجھے۔
بارہ بنکی میں اترپردیش اینٹ نرماتا کمیٹی کی جانب سے ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ضلع کے تمام بھٹا مالکان نے شرکت کی۔ اس موقع پر اتل کمار سنگھ نے کہا کہ لکھنؤ میں منعقدہ جی ایس ٹی کونسل کے اجلاس میں اینٹ بھٹوں پر 6 فیصد الگ سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کو منظوری دی گئی۔ انہوں نے اسے ’یہ ون نیشن ون ٹیکس‘ کے برعکس قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلہ سے اینٹ بھٹا مالکان پر 7 تا 8 لاکھ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت نے تمام تعمیراتی کاموں میں لال اینٹ کی سپلائی پر پابندی عائد کرتے ہوئے فلائی ایش اینٹ کی سپلائی کو منظوری دی ہے۔ اتل کمار سنگھ نے کوئلے کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ پر بھی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اینٹ بھٹوں کو کبھی ماحولیات کے نام پر تو کبھی دیگر وجوہات سے پریشان کیا جاتا رہا ہے جس کی وجہ سے اینٹ بنانے کی دیہی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
- یہ بھی پڑھیں:بارہ بنکی: ایس ایس بی ریلی میں مقامی لوگ شریک
اتل کمار سنگھ نے کہا کہ حکومت کے فیصلہ کی وجہ سے وزیراعظم آواس یوجنا پر بھی برے اثرات مرتب ہوں گے جب کہ اینٹ مہنگی ہونے سے عوام کو نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس صنعت سے 8 کروڑ افراد وابستہ ہیں اور الگ سے ٹیکس کی وجہ سے انہیں نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔