بارہ بنکی: ریاست اتر پردیش کے بارہ بنکی ضلع کے بنکی قصبے میں منگل کی رات رضا مسجد کے امام پر ہوئے چاقو سے حملے کے بعد لوگوں میں یہ واقعہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اس حملے میں امام بال بال بچ گئے ہیں، لیکن اس حملے کے بعد حیران کن انکشافات ہوئے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کی تفتیش میں خلاصہ ہوا کہ اس حملے سے قبل امام کو امامت سے ہٹانے کے لئے متعدد سازشیں کی گئیں۔ یہی نہیں ان کے خلاف یہ فتویٰ تک جاری کیا گیا کہ وہ غیر مسلم افراد سے رابطہ رکھتے ہیں، اس لئے وہ امامت کے لائق نہیں ہیں۔ Attack on Imam in Barabanki۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق لکھیم پور کھیری ضلع کے محمد وثیق بنکی قصبے میں واقع رضا مسجد کے امام ہیں اور وہ یہاں 5-6 برسوں سے امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ بنکی قصبے کے قاری ابو الکلام محمد وثیق کو مسجد کی امامت سے ہٹا کر اپنے رشتے دار حافظ محمد ندیم کو امام بنانا چاہتے ہیں۔ وسیق کے مطابق یہ کوشش وہ کافی سالوں سے کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق 2019 میں وہ اپنے دوست راہل کے بھائی کی آخری رسومات میں شامل ہوئے تھے۔ اس پر قاری ابوالکلام کی جانب سے فتویٰ جاری کیا گیا کہ وسیق غیر مسلم افراد سے رابطہ رکھتے ہیں۔ اسلئے وہ امام کے لائق نہیں ہیں لیکن عوام کی حمایت سے وہ امامت ابھی تک کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق قاری ابوالکلام کے لوگ جن میں ندیم کے علاوہ جنید، نفیس، ہارون اور شکیل شامل ہیں۔ یہ لوگ مسلسل ان کا راستہ روکتے ہیں، پیچھا کرتے ہیں اور گالی گلوج کرتے ہیں۔ جس کی شکایت پولیس چوکی سمیت پولیس کے اعلیٰ افسران سے متعدد دفعہ کی جا چکی ہے لیکن قاری ابوالکلام کی رسوخ کی وجہ سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔
مزید پڑھیں:
منگل کی رات وسیق ٹاؤن، ایریا کے پاس واقع نیاز کی پرچون کی دوکان پر تھا تبھی ندیم، جنید، نفیس نے گالی گلوج شروع کی اور جنید نے چاقو سے حملہ کر دیا۔ جس میں وہ لہو لہان ہوگیا اور ضلع ہسپتال منتقل کرایا گیا، جہاں علاج کے بعد انہیں لکھنؤ کے ٹراما سینٹر ریفر کر دیا گیا ہے۔ فی الحال وسیق کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ اس حملے میں محمد وثیق کو بچانے میں لطیف نامی شخص زخمی بھی ہوا ہے۔ پولیس نے اس معاملے میں مقدمہ درج کر کے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔