بابری مسجد مسئلے پر شیعہ پرسنل لاء بورڈ کا کا کہنا ہے کہ ان کا موقف بھی وہی ہے جو مسلم پرسنل لاء بورڈ کا ہے، اس لیے ریویو پٹیشن داخل کرنا کوئی غلط نہیں ہے۔ شیعہ پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ 'ہم ان کے اس اقدام سے اتفاق رکھتے ہیں'۔
آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ 'ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ این آر سی پر نظر ثانی کرے کیونکہ پہلے لوگوں میں اتنی بیداری نہیں تھی کہ وہ اپنے سارے کاغذات درست رکھیں'۔
یعسوب عباس نے مزید بتایا کہ مرکزی حکومت ہو یا صوبائی، ہمیں حج کرنے کی اجازت تو دیتی ہے لیکن ہم شیعہ مسلمان زعفری فقہ کو مانتے ہیں۔ لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں ہمارے عقائد کے حساب سے حج ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔
اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ 1970 تک ایران، عراق اور سیریا کے مقدس سفر پر جانے کے لیے حکومت سبسڈی دیتی تھی لیکن اب اسے ختم کر دیا گیا ہے لہذا اسے دوبارہ شروع کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی حج سبسڈی کو بھی دوبارہ شروع کریں تاکہ غریب مسلمان بھی حج بیت اللہ کی زیارت کر سکیں۔
مولانا یعسوب عباس نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ 'سچرکمیٹی کی طرز پر شیعہ مسلمانوں کے حالات پر سروے کرے اور ہمیں اقلیت طبقے کے اندر الگ سے ریزرویشن دے۔ کیونکہ ابھی تک جتنے بھی حکومت کی پالیسیاں اقلیتی سماج کے لیے ہوتی ہیں اس سے ہم پوری طرح محروم رہتے ہیں اور ہمارے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے'۔
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ 'سنی وقف بورڈ اور شیعہ وقف بورڈ کو ایک ساتھ نہ ملایا جائے۔ اس کے بابت مولانا یعسوب عباس نے بتایا کہ شیعہ مسلمانوں کے خانقاہ، مساجد، امام باڑہ اور قبرستانوں میں شیعہ عقائد کے طور طریقے سے کام ہوتا ہے لیکن ایک ساتھ ملانے سے ہمیں بڑی پریشانی ہوگی'۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ 'ملک کے ہر صوبہ میں شیعہ وقف بورڈ الگ سے بنایا جائے تاکہ ہمارے خانقاہوں، مساجد، امام بارگاہوں کا تحفظ ہو سکے'۔