سماجوادی پارٹی کے قومی صدر و اترپردیش کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے کہا کہ' سنہ 2022 میں اگر ریاست میں ہماری حکومت بنتی ہے تو ہم اردو اساتذہ کو بحال کریں گے۔
اس کے علاوہ اردو زبان سمیت بھارتی زبان کی فروغ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات چیت کے دوران کہا کہ ہم جلد ہی اردو میڈیا سے بات چیت کرکے اس طرف پوری توجہ دیں گے۔
تاکہ مستقبل میں حکومت بننے پر اردو زبان اور اس سے جڑے لوگوں کی پریشانیوں کو دور کر سکیں۔
خیال رہے کہ اترپردیش کی یوگی حکومت نے سابقہ سماجوادی حکومت کے دوران شعبہ پرائمری تعلیم میں نکلنے والی چار ہزار اردو اساتذہ کی بحالی کو منسوخ کر دیا جو اب تک اٹکی پڑی ہوئی ہے۔
حکومت کی جانب سے دلیل دی گئی تھی کہ محکمہ میں پہلے سے ہی ضرورت سے زیادہ اردو اساتذہ موجود ہیں لہذا مزید اردو اساتذہ کی ضرورت نہیں۔
اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ' بی جے پی ڈر وخوف کی سیاست کر رہی ہے، انہوں نے جو بھی وعدہ کیے تھے ان میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا گیا۔ اترپردیش میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہو رہے ہیں اور نہ ہی ہونے کے امکانات نظر آرہے ہیں۔ ریاست میں اگر ترقیاتی کام کروانے ہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھا جائے۔'
انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے جنتی بھی پالیسی بنائی ہے یا فیصلے لیے ہیں اس سے ملک کا کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ ملک کو نقصان ضرور ہوا ہے'۔
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ سردی کا موسم آگیا ہے لیکن ابھی بھی پرائمری اسکول کے بچوں کو سردی سے بچنے کے لیے گرم کپڑے نہیں مہیا کرائے گئے ہیں'۔
اگر مڈ ڈے میل کی بات کریں تو اس میں بھی اچھا کھانا بچوں کو نہیں دیا جا رہا۔ اترپردیش میں خوشحالی لانا ہے تو بی جے پی کو اقتدار سے باہر کا راستہ دکھانا ہوگا'۔
صوبہ میں کاشتکار خودکشی کرنے پر مجبور ہیں، نوجوان بے روزگار ہیں، ملٹی نیشنل کمپنیاں مندی کی مار سے بے حال ہیں، لیکن بی جے پی حکومت ان سب باتوں کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔'
اکھیلیش یادو نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو ٹویٹر چلانا نہیں آتا وہ بھی آج ہمیں ٹویٹر پر نصیحت( گیان) دے رہے ہیں۔
بہتر ہوگا کہ پہلے وہ خود چلانا سیکھ لیں انہیں ٹویٹر چلانے کے لیے کسی دوسرے بندے کی ضرورت پڑتی ہے'۔