لڑکی کے والد یونس کا یہ بھی الزام ہے کہ وہ انہوں نے کئی مرتبہ پولیس سے اس معاملے میں شکایت کی لیکن پولیس نے متاثرہ والد کی ایک نہیں سنی جس کے بعد انہوں نے اس کی شکایت ڈی ایم سے کی۔
معاملہ اتر پردیش کے ضلع گونڈہ کے ہیڈ کوارٹر کٹرہ بازار علاقے میں واقع مزرعہ گوڈوا گاؤں کا ہے۔ لڑکی والد نے بتایا کہ 'اس نے اپنی بیٹی آسیہ کی شادی گڑھوا گاؤں کے باشندے صابر کے ساتھ تقریبا پانچ سال قبل کی تھی۔ صابر شادی کے بعد سے ہی آئے دن جہیز کا مطالبہ کرتا رہتا تھا ، مطالبہ پورا نہ ہونے پر اس کو مارا پیٹا کرتا تھا'ـ۔ 'اکثر میری بیٹی کو گھر سے بھگا دیا کر تا تھا۔ بیٹی جب گھر سے بھاگ کر مائکے آتی تو اسے سمجھا بجھا کر والد کی عزت کا حوالہ دیکر سسرال بھیج دیا جاتا تھا'۔
متاثرہ کے والد کے مطابق 'اچانک ایک دن اس کے داماد صابر نے فون کیا اور بتایا کہ اس کی بیٹی نے پھانسی لگا کر خودکشی کرلی ہے'۔
'اس بات کی اطلاع ملتے ہی میں اپنے گھر سے بیٹی کے سسرال پہنچا تو میں نے دیکھا کہ بیٹی کے سسرال والوں نے آنا فانا میں لاش کو دفن کردیا'۔
جس کے بعد والد نے پولیس سے سارا واقعہ بیان کرنے کے بعد ایس پی آفس آفس پہونچ کر اس کی شکایت کی، لیکن اس کی فریاد کہیں نہیں سنی گئی بالآخر گونڈہ کے ڈی ایم نتن بنسل کے پاس پہونچا اورپورے واقعے سے اسے با خبر کرایا۔
جس کے بعد گونڈہ کے ڈی ایم کے ایما پر پولیس نے لاش کو قبر سے نکال کر اس کا پوسٹ مارٹم کرائے جانے کا کام عمل میں آیا حالانکہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد اس بات کا انکشاف ہو پائے گا کہ لڑکی کی فطری موت ہوئی ہے یا وہ کسی سازش کا شکار ہے۔