ETV Bharat / city

'میری بیٹی کا قتل ہوا ہے' - شہر پر قتل کا الزام

لڑکی کے والد نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کی بیٹی کو اس کے داماد نے طلاق دیا۔ پھر جب اس کی بیٹی نے طلاق ہونے کے بعد بھی اپنے سسرال کو نہیں چھوڑا تو اس کے شوہر نے اس کا قتل کردیا۔

'میری بیٹی کا قتل ہوا ہے'
author img

By

Published : Aug 31, 2019, 11:15 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 12:34 AM IST

لڑکی کے والد یونس کا یہ بھی الزام ہے کہ وہ انہوں نے کئی مرتبہ پولیس سے اس معاملے میں شکایت کی لیکن پولیس نے متاثرہ والد کی ایک نہیں سنی جس کے بعد انہوں نے اس کی شکایت ڈی ایم سے کی۔

معاملہ اتر پردیش کے ضلع گونڈہ کے ہیڈ کوارٹر کٹرہ بازار علاقے میں واقع مزرعہ گوڈوا گاؤں کا ہے۔ لڑکی والد نے بتایا کہ 'اس نے اپنی بیٹی آسیہ کی شادی گڑھوا گاؤں کے باشندے صابر کے ساتھ تقریبا پانچ سال قبل کی تھی۔ صابر شادی کے بعد سے ہی آئے دن جہیز کا مطالبہ کرتا رہتا تھا ، مطالبہ پورا نہ ہونے پر اس کو مارا پیٹا کرتا تھا'ـ۔ 'اکثر میری بیٹی کو گھر سے بھگا دیا کر تا تھا۔ بیٹی جب گھر سے بھاگ کر مائکے آتی تو اسے سمجھا بجھا کر والد کی عزت کا حوالہ دیکر سسرال بھیج دیا جاتا تھا'۔

'میری بیٹی کا قتل ہوا ہے'

متاثرہ کے والد کے مطابق 'اچانک ایک دن اس کے داماد صابر نے فون کیا اور بتایا کہ اس کی بیٹی نے پھانسی لگا کر خودکشی کرلی ہے'۔

'اس بات کی اطلاع ملتے ہی میں اپنے گھر سے بیٹی کے سسرال پہنچا تو میں نے دیکھا کہ بیٹی کے سسرال والوں نے آنا فانا میں لاش کو دفن کردیا'۔

جس کے بعد والد نے پولیس سے سارا واقعہ بیان کرنے کے بعد ایس پی آفس آفس پہونچ کر اس کی شکایت کی، لیکن اس کی فریاد کہیں نہیں سنی گئی بالآخر گونڈہ کے ڈی ایم نتن بنسل کے پاس پہونچا اورپورے واقعے سے اسے با خبر کرایا۔

جس کے بعد گونڈہ کے ڈی ایم کے ایما پر پولیس نے لاش کو قبر سے نکال کر اس کا پوسٹ مارٹم کرائے جانے کا کام عمل میں آیا حالانکہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد اس بات کا انکشاف ہو پائے گا کہ لڑکی کی فطری موت ہوئی ہے یا وہ کسی سازش کا شکار ہے۔

لڑکی کے والد یونس کا یہ بھی الزام ہے کہ وہ انہوں نے کئی مرتبہ پولیس سے اس معاملے میں شکایت کی لیکن پولیس نے متاثرہ والد کی ایک نہیں سنی جس کے بعد انہوں نے اس کی شکایت ڈی ایم سے کی۔

معاملہ اتر پردیش کے ضلع گونڈہ کے ہیڈ کوارٹر کٹرہ بازار علاقے میں واقع مزرعہ گوڈوا گاؤں کا ہے۔ لڑکی والد نے بتایا کہ 'اس نے اپنی بیٹی آسیہ کی شادی گڑھوا گاؤں کے باشندے صابر کے ساتھ تقریبا پانچ سال قبل کی تھی۔ صابر شادی کے بعد سے ہی آئے دن جہیز کا مطالبہ کرتا رہتا تھا ، مطالبہ پورا نہ ہونے پر اس کو مارا پیٹا کرتا تھا'ـ۔ 'اکثر میری بیٹی کو گھر سے بھگا دیا کر تا تھا۔ بیٹی جب گھر سے بھاگ کر مائکے آتی تو اسے سمجھا بجھا کر والد کی عزت کا حوالہ دیکر سسرال بھیج دیا جاتا تھا'۔

'میری بیٹی کا قتل ہوا ہے'

متاثرہ کے والد کے مطابق 'اچانک ایک دن اس کے داماد صابر نے فون کیا اور بتایا کہ اس کی بیٹی نے پھانسی لگا کر خودکشی کرلی ہے'۔

'اس بات کی اطلاع ملتے ہی میں اپنے گھر سے بیٹی کے سسرال پہنچا تو میں نے دیکھا کہ بیٹی کے سسرال والوں نے آنا فانا میں لاش کو دفن کردیا'۔

جس کے بعد والد نے پولیس سے سارا واقعہ بیان کرنے کے بعد ایس پی آفس آفس پہونچ کر اس کی شکایت کی، لیکن اس کی فریاد کہیں نہیں سنی گئی بالآخر گونڈہ کے ڈی ایم نتن بنسل کے پاس پہونچا اورپورے واقعے سے اسے با خبر کرایا۔

جس کے بعد گونڈہ کے ڈی ایم کے ایما پر پولیس نے لاش کو قبر سے نکال کر اس کا پوسٹ مارٹم کرائے جانے کا کام عمل میں آیا حالانکہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد اس بات کا انکشاف ہو پائے گا کہ لڑکی کی فطری موت ہوئی ہے یا وہ کسی سازش کا شکار ہے۔

Intro:.معاملہ ـ ڈی ایم کے حکم پر قبر سے نکالی گئی لاش۔
*رپورٹــــــرـ طفیــــــل خــــــان*
Reporter-Tufail Khan
لوکیشن ـ گونڈہ
تاریخ 31/8/2019
رابطـــــہ- 9455155555



اینکر - گونڈہ میں باپ کی درخواست پر بیٹی کی لاش کو قبر سے کھود کرباہر نکالا گیا،
باپ نےبیٹی کی موت پر قتل
کا خدشہ ظاہر کیا ہے،
والد نے شک ظاہر کیا ہے کہ اس کے بیٹی کی موت فطری نہی‍ں ہوئی بلکہ کسی سازش کے تحت اس کو مار کر پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا گیا تھا۔
بیٹی کے والد نے الزام لگایا ہے کہ اس کی بیٹی کو اس کے داماد نے طلاق دیا۔
پھر جب اس کی بیٹی نے طلاق ہونے کے بعد بھی اپنے سسرال کو نہیں چھوڑا تو اس کے شوہر نے اسے قتل کردیا۔ مرحومہ کے والد یونس نے متعدد بار پولیس سے انصاف کے لئے گہار لگائی ، جب پولیس نے نہیں سنا تو اس نے ڈی ایم کے سامنے اپنی تکلیف کو بیان کیا، جس کے بعد ڈی ایم کے حکم کے بعد لاش کو باہر نکال کر پوسٹ مارٹم کے لئے ہیڈ کوارٹر بھیجا گیا ہے ـ


- معاملہ گونڈہ ہیڈ کوارٹر کے تھانہ کٹرہ بازار کے مزرعہ گوڈوا گاؤں سے متعلق ہے ،
متاثرہ کے والد نے بتایا کہ اس نے اپنی بیٹی آسیہ کی شادی گڑھوا گاؤں کے باشند ے صابر کے ساتھ تقریبا پانچ سال قبل کی تھی۔ صابر شادی کے بعد سے ہی آئے دن جہیز کا مطالبہ کرتا رہتا تھا ، مطالبہ پورا نہ ہونے پر اس کو مارا پیٹا کرتا تھاـ۔ اکثر میری بیٹی کو گھر سے بھگا دیا کر تا تھا .بیٹی جب گھر سے بھاگ کر مائکے آتی تو اسے سمجھا بجھا کر والد کی عزت کا حوالہ دیکر سسرال بھیج دیا جاتا تھا ، اچانک ایک دن اس کے داماد صابر نے فون کیا اور بتایا کہ اس کی بیٹی نے پھانسی لگا کر خودکشی کرلی ہے۔ یہ خبر سنتے ہی ، جب میں اپنے گھر سے موقع پر پہونچا تو میں نے دیکھا کہ بیٹی کے سسرال والوں آنا فانا میں لاش کو دفن کردیا ۔ جس کے بعد متاثرہ نے تھانےپر پہونچ کر پولیس سے سارا واقعہ بتایا اور فورا وہاں سے ایس پی آفس پہونچا تاکہ اس کی شکایت سن لی جائے لیکن اس کی فریاد کہیں نہیں سنی گئی ـ تھک ہار کر متاثرہ گونڈہ کے ڈی ایم نتن بنسل کے پاس پہونچا اوراپنا پورا دکھ درد رو رو کر بیان کیا۔ جس کے بعد گونڈہ ڈی ایم نے پولیس کو حکم دیا کی لاش کوپہلے قبر کھود کر باہر نکالی جائے .اور اس کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے ،اس کے بعد کس وجہ سے موت ہوئی. رپورٹ آنے کے بعد آسانی سے معلوم ہو جائیگا. اگر متاثرہ کی بات سچ ہے تو قصور واروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائےگی.
ڈی ایم کے حکم پر کرنیل گنج ایس ڈی ایم پولیس کے ساتھ دفن کی گئی خاتون کی قبر کے پاس پہونچے اور قبر سے لاش باہر نکلوا کر پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا.
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ متاثرہ کو کب تک انصاف مل پائے گاـ موجودہ بی. جے پی.حکومت بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا جو نعرہ دی رہی ہے اس پر عملی جامہ کب تک پہنائگی اور پولیس محکمہ مجرموں کو کب جرائم کرنے سے روکی گی اور کیفرکردار تک پہونچائیگی یہ آئے دن ایسے ہی لڑکیاں جہیز کی بھینٹ چڑھتی رہینگی ـ

بائٹ ـ۱- متاثرہ لڑکی کے والد محمد یونس


بائٹ۔ ۲ ـ گیان چندر گپتا (ایس ڈی ایم کرنیل گنج گونڈہ)Body:.معاملہ ـ ڈی ایم کے حکم پر قبر سے نکالی گئی لاش۔
*رپورٹــــــرـ طفیــــــل خــــــان*
Reporter-Tufail Khan
لوکیشن ـ گونڈہ
تاریخ 31/8/2019
رابطـــــہ- 9455155555



اینکر - گونڈہ میں باپ کی درخواست پر بیٹی کی لاش کو قبر سے کھود کرباہر نکالا گیا،
باپ نےبیٹی کی موت پر قتل
کا خدشہ ظاہر کیا ہے،
والد نے شک ظاہر کیا ہے کہ اس کے بیٹی کی موت فطری نہی‍ں ہوئی بلکہ کسی سازش کے تحت اس کو مار کر پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا گیا تھا۔
بیٹی کے والد نے الزام لگایا ہے کہ اس کی بیٹی کو اس کے داماد نے طلاق دیا۔
پھر جب اس کی بیٹی نے طلاق ہونے کے بعد بھی اپنے سسرال کو نہیں چھوڑا تو اس کے شوہر نے اسے قتل کردیا۔ مرحومہ کے والد یونس نے متعدد بار پولیس سے انصاف کے لئے گہار لگائی ، جب پولیس نے نہیں سنا تو اس نے ڈی ایم کے سامنے اپنی تکلیف کو بیان کیا، جس کے بعد ڈی ایم کے حکم کے بعد لاش کو باہر نکال کر پوسٹ مارٹم کے لئے ہیڈ کوارٹر بھیجا گیا ہے ـ


- معاملہ گونڈہ ہیڈ کوارٹر کے تھانہ کٹرہ بازار کے مزرعہ گوڈوا گاؤں سے متعلق ہے ،
متاثرہ کے والد نے بتایا کہ اس نے اپنی بیٹی آسیہ کی شادی گڑھوا گاؤں کے باشند ے صابر کے ساتھ تقریبا پانچ سال قبل کی تھی۔ صابر شادی کے بعد سے ہی آئے دن جہیز کا مطالبہ کرتا رہتا تھا ، مطالبہ پورا نہ ہونے پر اس کو مارا پیٹا کرتا تھاـ۔ اکثر میری بیٹی کو گھر سے بھگا دیا کر تا تھا .بیٹی جب گھر سے بھاگ کر مائکے آتی تو اسے سمجھا بجھا کر والد کی عزت کا حوالہ دیکر سسرال بھیج دیا جاتا تھا ، اچانک ایک دن اس کے داماد صابر نے فون کیا اور بتایا کہ اس کی بیٹی نے پھانسی لگا کر خودکشی کرلی ہے۔ یہ خبر سنتے ہی ، جب میں اپنے گھر سے موقع پر پہونچا تو میں نے دیکھا کہ بیٹی کے سسرال والوں آنا فانا میں لاش کو دفن کردیا ۔ جس کے بعد متاثرہ نے تھانےپر پہونچ کر پولیس سے سارا واقعہ بتایا اور فورا وہاں سے ایس پی آفس پہونچا تاکہ اس کی شکایت سن لی جائے لیکن اس کی فریاد کہیں نہیں سنی گئی ـ تھک ہار کر متاثرہ گونڈہ کے ڈی ایم نتن بنسل کے پاس پہونچا اوراپنا پورا دکھ درد رو رو کر بیان کیا۔ جس کے بعد گونڈہ ڈی ایم نے پولیس کو حکم دیا کی لاش کوپہلے قبر کھود کر باہر نکالی جائے .اور اس کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے ،اس کے بعد کس وجہ سے موت ہوئی. رپورٹ آنے کے بعد آسانی سے معلوم ہو جائیگا. اگر متاثرہ کی بات سچ ہے تو قصور واروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائےگی.
ڈی ایم کے حکم پر کرنیل گنج ایس ڈی ایم پولیس کے ساتھ دفن کی گئی خاتون کی قبر کے پاس پہونچے اور قبر سے لاش باہر نکلوا کر پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا.
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ متاثرہ کو کب تک انصاف مل پائے گاـ موجودہ بی. جے پی.حکومت بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا جو نعرہ دی رہی ہے اس پر عملی جامہ کب تک پہنائگی اور پولیس محکمہ مجرموں کو کب جرائم کرنے سے روکی گی اور کیفرکردار تک پہونچائیگی یہ آئے دن ایسے ہی لڑکیاں جہیز کی بھینٹ چڑھتی رہینگی ـ

بائٹ ـ۱- متاثرہ لڑکی کے والد محمد یونس


بائٹ۔ ۲ ـ گیان چندر گپتا (ایس ڈی ایم کرنیل گنج گونڈہ)Conclusion:.معاملہ ـ ڈی ایم کے حکم پر قبر سے نکالی گئی لاش۔
*رپورٹــــــرـ طفیــــــل خــــــان*
Reporter-Tufail Khan
لوکیشن ـ گونڈہ
تاریخ 31/8/2019
رابطـــــہ- 9455155555



اینکر - گونڈہ میں باپ کی درخواست پر بیٹی کی لاش کو قبر سے کھود کرباہر نکالا گیا،
باپ نےبیٹی کی موت پر قتل
کا خدشہ ظاہر کیا ہے،
والد نے شک ظاہر کیا ہے کہ اس کے بیٹی کی موت فطری نہی‍ں ہوئی بلکہ کسی سازش کے تحت اس کو مار کر پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیا گیا تھا۔
بیٹی کے والد نے الزام لگایا ہے کہ اس کی بیٹی کو اس کے داماد نے طلاق دیا۔
پھر جب اس کی بیٹی نے طلاق ہونے کے بعد بھی اپنے سسرال کو نہیں چھوڑا تو اس کے شوہر نے اسے قتل کردیا۔ مرحومہ کے والد یونس نے متعدد بار پولیس سے انصاف کے لئے گہار لگائی ، جب پولیس نے نہیں سنا تو اس نے ڈی ایم کے سامنے اپنی تکلیف کو بیان کیا، جس کے بعد ڈی ایم کے حکم کے بعد لاش کو باہر نکال کر پوسٹ مارٹم کے لئے ہیڈ کوارٹر بھیجا گیا ہے ـ


- معاملہ گونڈہ ہیڈ کوارٹر کے تھانہ کٹرہ بازار کے مزرعہ گوڈوا گاؤں سے متعلق ہے ،
متاثرہ کے والد نے بتایا کہ اس نے اپنی بیٹی آسیہ کی شادی گڑھوا گاؤں کے باشند ے صابر کے ساتھ تقریبا پانچ سال قبل کی تھی۔ صابر شادی کے بعد سے ہی آئے دن جہیز کا مطالبہ کرتا رہتا تھا ، مطالبہ پورا نہ ہونے پر اس کو مارا پیٹا کرتا تھاـ۔ اکثر میری بیٹی کو گھر سے بھگا دیا کر تا تھا .بیٹی جب گھر سے بھاگ کر مائکے آتی تو اسے سمجھا بجھا کر والد کی عزت کا حوالہ دیکر سسرال بھیج دیا جاتا تھا ، اچانک ایک دن اس کے داماد صابر نے فون کیا اور بتایا کہ اس کی بیٹی نے پھانسی لگا کر خودکشی کرلی ہے۔ یہ خبر سنتے ہی ، جب میں اپنے گھر سے موقع پر پہونچا تو میں نے دیکھا کہ بیٹی کے سسرال والوں آنا فانا میں لاش کو دفن کردیا ۔ جس کے بعد متاثرہ نے تھانےپر پہونچ کر پولیس سے سارا واقعہ بتایا اور فورا وہاں سے ایس پی آفس پہونچا تاکہ اس کی شکایت سن لی جائے لیکن اس کی فریاد کہیں نہیں سنی گئی ـ تھک ہار کر متاثرہ گونڈہ کے ڈی ایم نتن بنسل کے پاس پہونچا اوراپنا پورا دکھ درد رو رو کر بیان کیا۔ جس کے بعد گونڈہ ڈی ایم نے پولیس کو حکم دیا کی لاش کوپہلے قبر کھود کر باہر نکالی جائے .اور اس کا پوسٹ مارٹم کرایا جائے ،اس کے بعد کس وجہ سے موت ہوئی. رپورٹ آنے کے بعد آسانی سے معلوم ہو جائیگا. اگر متاثرہ کی بات سچ ہے تو قصور واروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائےگی.
ڈی ایم کے حکم پر کرنیل گنج ایس ڈی ایم پولیس کے ساتھ دفن کی گئی خاتون کی قبر کے پاس پہونچے اور قبر سے لاش باہر نکلوا کر پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا.
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ متاثرہ کو کب تک انصاف مل پائے گاـ موجودہ بی. جے پی.حکومت بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا جو نعرہ دی رہی ہے اس پر عملی جامہ کب تک پہنائگی اور پولیس محکمہ مجرموں کو کب جرائم کرنے سے روکی گی اور کیفرکردار تک پہونچائیگی یہ آئے دن ایسے ہی لڑکیاں جہیز کی بھینٹ چڑھتی رہینگی ـ

بائٹ ـ۱- متاثرہ لڑکی کے والد محمد یونس


بائٹ۔ ۲ ـ گیان چندر گپتا (ایس ڈی ایم کرنیل گنج گونڈہ)
Last Updated : Sep 29, 2019, 12:34 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.