ریاست اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے عیش باغ میں واقع دھوبی گھاٹ میں آتشزدگی سے تقریبا 50 خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔ ان کے پاس نہ رہنے کے لیے چھت ہے اور نہ ہی بھوک مٹانے کے لیے کھانا۔ ان متاثرین کی ہر ممکن مدد کرنا انتظامیہ کا کام ہے، لیکن 'انسانیت ویلفیئر سوسائٹی' روز اول سے ہی ان پریشان حال لوگوں کی ہر ممکن مدد کر رہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران متاثرہ کنبہ کی ایک خاتون صوفیہ نے بتایا کہ' آتشزدگی میں ہمارا سب کچھ تباہ و برباد ہو گیا ہے'۔ چند جلے ہوئے روپے دکھاتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ' ہمارے نقد 10 ہزار روپے اور سونے چاندی کے زیورات جل کر خاک ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ' نہ اب ہمارے سر پر چھت ہے اور نہ کھانے کے لئے پیسے۔ اس اجاڑ بستی میں کچھ لوگ آتے ہیں اور ہمیں کھانا پانی دے جاتے ہیں لیکن ہمارا جو نقصان ہوا ہے، اس کی ادائیگی ضلع انتظامیہ یا حکومت کو کرنی چاہیے، جو ابھی تک نہیں ہو پائی ہے۔
ایک اور متاثرہ کنبے کے فرد رینکو سونکر نے بتایا کہ ہم سبزی اور پھل کا ٹھیلا لگا کر اپنے پریوار کو پالتے تھے لیکن اس آگ میں سب کچھ تباہ ہو گیا ہے۔اب ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے، جس سے دوبارہ روزگار شروع کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ' کچھ لوگ آتے ہیں اور کھانا پانی و دیگر اشیاء ضروریہ دے جاتے ہیں لیکن اس سے ہمارا بھلا نہیں ہونے والا ۔ ہمیں بچوں کی تعلیم کے لیے پیسوں کی ضرورت ہوگی۔ حکومت ہمارے لئے گھر کا انتظام کرے اور مالی تعاون کر کے دوبارہ روزگار شروع کرنے میں ہماری مدد کرے۔
انسانیت ویلفیئر سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری محمد عمران نے بتایا کہ' جس دن ہمیں معلوم ہوا کہ دھوبی گھاٹ میں آتشزدگی سے تقریبا 50 پریوار تباہ ہوئے ہیں۔ اس کے بعد سے ہم نے ان کے لیے دو وقت کے کھانے کے ساتھ دیگر اشیاء ضروریہ کا انتطام کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ان لوگوں کو ہماری ضرورت ہوگی، ہم ہر وقت ان کی خدمت کے لیے حاضر ہیں، عمران نے مزید کہا کہ' حکومت و ضلعی انتطامیہ سے ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ' ان متاثرین کے رہنے کے لیے گھر بنوائیں تاکہ ان کی بنیادی پریشانی دور ہو سکے۔'
مزید پڑھیں:
متھرا: مسجد کو منتقل کرنے کی عرضی عدالت میں منظور
آپ کو بتا دیں کہ' لکھنئو کے شہر عیش باغ میں واقع دھوبی گھاٹ میں آتشزدگی سے تقریبا 50 پریوار متاثر ہوئے ہیں، جن کا سب کچھ جل کر خاک ہو گیا ہے۔ ان لوگوں کے آدھار کارڈز، بینک اکاؤنٹ پاسبک و دوسرے ضروری کاغذات آگ کی نظر ہو گئے ہیں جس کے سبب یہ لوگ اور بھی زیادہ خوف زدہ ہیں۔