دور جدید میں جب تمام لوگ اپنے کام میں مصورف ہیں، ایسے میں ریاست ہریانہ کے کروشیتر کے گاؤں دب کھیڑی میں ایک ایسا شخص رہتا ہے جو دوسروں کی جان پچانے کی لئے نہ صرف خود خطرہ اٹھاتا ہے بلکہ ندی یا تالاب میں سیلاب کے دوران چھلانگ لگا کر دوسروں کی جان بچاتا ہے۔
کروشیتر کے دب کھیڑی گاؤں کے باشندہ پرگٹ سنگھ نے گزشتہ 16-17 برسوں میں 1665 لوگوں کو زندہ نہر سے نکال کر ان کے گھر والوں کے حوالے کیا ہے۔
پرگٹ سنگھ کا کہنا ہے کہ 'میں جس نہر سے لاشیں نکالتا ہوں، وہ پنجاب سے امبالہ، کروشیتر ہوتی ہوئی دہلی جاتی ہے، میں اس نہر کے قریب جانور چراتا ہوں، تقریباً 16-17 سال سے خدا نے مجھے جو کچھ دیا ہے اس کے مطابق میں عوامی خدمت کرتا ہوں۔'
ہریانہ میں ہر سال سینکڑوں افراد نہروں میں ڈوب کر اپنی جان گنوا دیتے ہیں، اس میں کئی لوگ نہر میں نہانے کے دوران بہہ جاتے ہیں۔ کچھ لاشیں مشکوک حالت میں نہر میں بہتی دکھائی دیتی ہیں۔ پرگٹ سنگھ گہری نہروں سے ایسی نامعلوم لاشیں نکالتے ہیں۔ پرگٹ سنگھ نے اب تک 11،832 افراد کی لاشوں کو نہر سے باہر نکالا ہے۔ لوگ پانی میں بوسیدہ لاشوں کو دیکھنے سے بھی ہچکچاتے ہیں لیکن پرگٹ سنگھ ان لاشوں کو نکال کر خود اپنے خرچ پر پوسٹ مارٹم کے لئے اسپتال پہنچاتے ہیں۔ پرگٹ سنگھ صرف لاشوں کو ہی باہر نہیں نکالتے بلکہ نہر میں ڈوب رہے لوگوں کو زندہ بھی بچاتے ہیں۔ پرگٹ سنگھ نے اب تک 1665 سے زیادہ لوگوں کو زندہ بچایا ہے۔
پرگٹ سنگھ نے بتایا کہ 'گرمیوں میں بچے یہاں نہانے آتے ہیں، کوئی شراب کے نشے میں یہاں آتا ہے، کچھ لوگ گھر سے جھگڑا کر نہر میں چھلانگ لگا دیتے ہیں۔ اگر میں موقع پر موجود ہوتا ہوں تو ان لوگوں کو زندہ نہر سے نکال کر ان کے گھر والوں کو سونپ دیتا ہوں۔'
پرگٹ سنگھ کی عظمت بس اتنی نہیں ہے جس علاقے میں پرگٹ سنگھ رہتے ہیں، وہاں بارش کے دنوں میں ایس وائی ایل اور بھاکھڑا نہر سے بہت زیادہ پانی آجاتا ہے۔ ان دنوں خوفناک مگرمچھ بھی رہائشی علاقوں میں پانی کے ساتھ آجاتے ہیں۔ پرگٹ سنگھ نے نصف درجن سے زیادہ مگرمچھوں کو پکڑ کر انہیں مگرمچھ پالنے والے مرکز بھیجا ہے۔
پرگت سنگھ کو یہ عظیم کام کرنے کی تحریک کہاں سے ملی۔ اس کی کہانی بھی بہت دلچسپ ہے۔ جب پرگت سنگھ چھوٹے تھے، ان کے دادا پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔ اس وقت پرگت سنگھ نے فیصلہ کیا کہ وہ ایسے ڈوبنے والوں کا سہارا بنیں گے۔ پرگت سنگھ یہ کام مفت میں کرتے ہیں، پچھلے 18 سالوں میں پرگت سنگھ نے کسی سے 1 روپیہ بھی نہیں لیا بلکہ خود ان کی مدد کرتے ہیں۔
مشکل وقت میں پھنسے لوگوں کے لئے پرگٹ سنگھ ہمیشہ مددگار کے طور پر سامنے آتے ہیں۔ مقامی انتظامیہ بھی پرگٹ سنگھ کا احترام کرتا ہے۔ انہیں پولیس اور بہت سی سماجی تنظیموں نے ان کی اس خدمات کے لئے سیکڑوں بار اعزاز سے بھی نوازا ہے۔
کروشیتر کے برہا سرور پر جب گیتا جینتی کا انعقاد کیا جاتا ہے تو وہاں ریسکیو ٹیم کے لئے پرگٹ سنگھ کو تعینات کیا جاتا ہے۔ پرگٹ سنگھ کو کچھ وقت پہلے حکومت نے برہا سروور پر غوطہ خور کی نوکری دی تھی لیکن تقریباً چار ماہ کے بعد ہی انہیں نوکری سے ہٹا دیا گیا اور اجرت بھی نہیں دی گئی۔ ای ٹی وی نے جب پرگٹ سنگھ کی نوکری کے متعلق کروشیتر کی ایس پی سے پوچھا تو انہوں نے صاف لفظوں میں جواب دیا کہ انہیں اس کے متعلق کچھ معلوم نہیں ہے حالانکہ پرگٹ سنگھ نے آج تک نوکری یا کسی دوسری امداد کے لالچ میں یہ کام نہیں کیا ہے، وہ اسے بہتر کام سمجھتے ہیں جو خدا ان سے کراتا ہے، لیکن سوال صرف اتنا ہے کہ پرگٹ سنگھ کے اس عظیم کام کے بدلے سماج اور انتظامیہ کی کوئی ذمہ داری نہیں بنتی ہے؟