ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے مطابق ضلع کولگام کے مختلف مقامات پر پتھراؤ کے واقعات بھی رونما ہوئے جس دوران کئی مظاہرین زخمی ہوگئے تاہم مجموعی طور پر انتخابات پر امن طریقہ سے اختتام پذیر ہوئے۔
ووٹنگ کا سلسلہ صبح سات بجے سے سہ پہر چار بجے تک جاری رہا ۔جس دوران ضلع کولگام کے 4 چار اسمبلی حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔ جن میں دیوسر،ہوم شالی بوگ ،کولگام ،اور نور آباد شامل ہیں۔جہاں 433 پولنگ مراکز قائم کیے گئے تھے۔
ضلع میں رائے دہندگان کی کل تعداد345486ہے۔جن میں سے 35160رائے دہندگان نے ووٹ ڈال کر اپنی رائے دہی کا اظہار کیا،جس میں 1762مائیگرنٹ ووٹ بھی شامل ہیں۔
سب سے کم ووٹوں کی شرح ہوم شالی بوگ اور کولگام میں میں رہی ،ہوم شالی باغ میں 1.1 فیصد جبکہ کولگام میں ووٹوں کی شرح 1.71 رہی۔
اسمبلی حلقہ کولگام میں رائے دہندگان کی کل تعداد 78684 ہے جس میں 1684ووٹروں نے ووٹ ڈالے جس کی مجموعی شرح 1.71 فیصدرہی نور آباد میں 77171ووٹروں میں سے 15663 رائے دہندگان نے ووٹ کا استعمال کیا
جس کی شرح 20.5فیصد رہی دیوسر میں ووٹروں کی تعداد 91288 جس میں 15160ووٹروں نے ووٹ ڈالے جس کی شرح 16.6فیصدرہی ہوم شالی بوگ میں 78669 ووٹروں میں سے 891رائے دہندگان نے اپنی حق رائے دہی کا اظہار کیا جس کی شرح 1.1فیصد رہی۔
اگرچہ 23 اپریل کواس نشست کے پہلے مرحلے کے تحت ضلع اننت ناگ میں ووٹوں کی شرح 13.63 رہی تھی۔
تاہم دوسرے مرحلہ کے تحت آج ضلع کولگام میں ووٹوں کی شرح صرف 10.2 فیصد رہی جس سے صاف طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ اننت ناگ کے بعد کولگام میں بھی بائیکاٹ کی کال کا اچھا خاصا اثر رہا۔
واضح رہے کہ یہ پارلیمانی نشست تین انتخابی مراحل پر مشتمل ہے جس کے لئے 18 امیدوار اپنی قسمت آزمانے کے لئے میدان میں ہیں ۔ تیسرےاور آخری مرحلہ کے تحت پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں 6 مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔