کولگام: سرینگر کے لال بازار میں گذشتہ روز مشتبہ عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک پولیس افسر مشتاق احمد کو ان کے آبائی گاوں شوژ کولگام میں سُپردخاک کیا گیا۔ اس موقع پر لاکھوں لوگوں نے جنازے میں حصہ لیا۔ وہیں ضلع ترقیاتی کمشنر کولگام ڈاکٹر بلال محی الدین بٹ اور ایس ایس پی کولگام ڈاکٹر جی وی سندیپ نے آج مقتول پولیس اہلکار کے گھر جاکر تعزیتی مجلس میں شرکت کی اور لواحقین کے ساتھ ہمدری کا اظہار کیا۔
اس موقع پر ڈی سی نے قیمتی جانوں کے زیاں پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا اور مرحوم کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ انہوں نے لواحقین کو ضلع انتظامیہ کی طرف سے ہر طرح کے تعاون کا یقین دلایا ہے۔ ڈی سی کے ہمراہ اے سی آر، تحصیلدار اور دیگر افسران و اہلکاران بھی موجود تھے۔
مقامی لوگوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ گھر دونوں طرف سے گولیوں کا شکار ہوا۔ مقامی لوگوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ مارے گیے پولیس اہکار کے بیٹے کے جسد خاکی کو ان کے گاؤں کے قبرستان منتقل کرنے کی اجازت دیں۔ ASI killed in Lal Bazar Attack
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ سنہ 2020 میں مشتاق احمد کے فرزند عاقب مشتاق کو سکیورٹی فورسز نے کولگام میں ایک انکاؤنٹر کے دوران ہلاک کردیا تھا۔ عاقب مشتاق چندی گڑھ میں B Tech کی پڑھائی کر رہا تھا اور اسے اپریل 2020 میں کولگام کے گُدر علاقے میں ایک انکاونٹر کے دوران ہلاک کردیا گیا تھا۔
پولیس نے اس وقت بتایا تھا کہ عاقب مشتاق عسکریت پسندوں کا ساتھی اور اعانت کار تھا تاہم اہل خانہ نے اُس کی تردید کرتے ہوئے اسے بے گناہ بتایا تھا۔ اے ایس آئی مشتاق احمد نے بھی سیکورٹی فورسز کے دعوے کو بے بنیاد بتاتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔