طبی مرکز کی دوسری منزل پر کبوتروں کے گھوسلے جگہ جگہ بیٹ حتی کہ مرے ہوئے کبوتر بھی پڑے ہوئے ہیں۔
گندگی اور بدبو سے مریضوں، ڈاکٹروں اور تیمارداروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حتی کہ بعض مریض بدبو سے تنگ آکر یہاں سے بھاگنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
سنہ 2007میں یہ عمارت محکمہ صحت کے حوالے کی گئی اور اس پر لاکھوں روپے خرچ کئے گئے تاہم دوسری منزل کی مرمت کا کام ادھورا چھوڑ دیا گیا اور اب یہاں کبوتر آباد ہیں۔
مقامی باشندوں کے مطابق ایک کروڑ بتیس لاکھ روپے کا خرچہ ہونے کے بعد بھی پرائمری ہیلتھ سینٹر مکمل فعال اور قابل استعمال نہیں ہے۔
محمد پورہ کے اس طبی مرکز کی حالت زار سے محکمہ صحت کی بے حسی کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔