ریاست میں گذشتہ ہفتہ ایڈوائزری جاری ہونے سے عوام میں افراتفری کا ماحول ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے کشمیری پنڈت کالونی قاضی گنڈ ویسو کے بات کی تو ان کا کہنا ہے کہ سنہ 1990 کی یاد آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'مختلف سرکاری حکم ناموں سے ہمیں وادی چھوڑنے کے لیے ماضی میں بھی مجبور کیا گیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'ابھی تک کولگام ضلع ترقیاتی کمشنر کی طرف سے ایسا کوئی حکم نامہ نہیں جاری کیا گیا ہے کہ جس سے ہمیں وادی چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہو۔'
اس کالونی کے صدر سنی رینا نے کہا کہ 'ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس بار ہم وادی چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'وادی میں ایسا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے جس سے نہ صرف مسلمان کی بلکہ پنڈتوں میں بھی بے چینی پائی جا رہی ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'ایس ایس پی کولگام گوریندر پال سنگھ نے از خود پنڈت کالونی میں مقیم افراد سے تبادلہ خیال کیا اور انہں یقین دہانی کی کہ کولگام پولیس ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گی۔'