جموں و کشمیر کے ضلع کولگام کے ڈی ڈی سی ممبران نے آج ایک پرس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔پرس کانفرنس میں ضلع بھر کے ڈی ڈی سی ممبران نے جموں و کشمیر انتظامیہ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے انہیں کمروں میں بند کر کے عملی طور پر جیل میں قید کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ضلع انتظامیہ انہیں فوٹو شوٹ Photoshoot کے لیے ہی مدعو کرتی ہیں، ناراض ڈی ڈی سی ممبران نے کہا کہ جس مقصد کے لیے لوگوں نے منختب کیا ہے انتظامیہ وہ کام انہیں کرنے نہیں دیتی۔
انتظامیہ کی طرف سے ان کے ساتھ کیے گئے سلوک پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی ڈی سی ممبران نے انتظامیہ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہیں آزادانہ طور پر کام کرنے اور عوام سے ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
ڈی ڈی سی چیئرمین کا کہنا ہے کہ جب بھی ہم حکام سے درخواست کرتے ہیں کہ ہم لوگوں سے ملنے کہی جانا چاہتے ہیں، تو ان کا جواب ہمیشہ یہی رہتا ہے کہ آپ کو کہیں جانے کی اجازت نہیں ہے۔
پی ڈی پی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے ڈی ڈی سی ممبر گلزار احمد Gulzar Ahmad نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ان لوگوں سے دور رکھا جا رہا ہے جنہوں نے انہیں منتخب کیا ہے جس کی وجہ سے وہ زمینی سطح پر کللوغون کے کام کنے میں ناکام ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ان کے علاقے ڈی کے مارگ میں بے وقت برف باری نے تباہی مچا دی اور پھر بھی ہمیں مقامی لوگوں سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اگر ایسی صورت حال جاری رہی تو تین ٹائر سسٹم Three Tyre System کا نظام ختم ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس صورت میں ان کے پاس احتجاج میں سڑکوں پر آنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔
سی پی آئی (ایم) کے ڈی ڈی سی رکن عباس احمد نے کہا کہ پنچایتی ادارے جمہوریت کو نچلی سطح تک لے جانے کے لیے وجود میں آتے ہیں،لیکن پنچایتی انتخابات کے انعقاد کے بعد انہیں عملی طور پر جیل میں رکھا گیا ہے اور انہیں اپنے کمروں سے باہر آنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار اعلیٰ حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے حلقوں کا دورہ کریں لیکن انتظامیہ ٹس سے مس نہ ہوئی۔
مزید پڑھیں:Installation Of Snow Stopper: 'مکانات وعمارات کی چھتوں پر اسنو اسٹاپر نصب کرے'
انہوں نے کہا کہ مرکزی وزراء کی ٹیم یہاں آتے ہیں اور دور دراز علاقوں میں سرکاری عمارتوں کا افتتاح کرتے ہیں، لیکن دوسری جانب یہاں منتخب اراکین کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
ناراض ڈی ڈی سی ممبران نے متعلقہ حکام سے درخواست کی کہ وہ ان کی شکایات پر غور کریں بصورت دیگر وہ سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوں گے۔