ETV Bharat / city

کوٹہ: بچوں کی اموات پر تشکیل شدہ کمیٹی کی رپورٹ

ریاست راجستھان کے کوٹہ میں واقع جے کے لون ہسپتال میں بچوں کی اموات کے بعد ریاستی سطح کی کمیٹی نے اپنی جانچ رپورٹ ریاستی حکومت کے حوالے کیا۔

Kota JK Lon hospital hand over the infant death report to CM
فائل فوٹو
author img

By

Published : Dec 31, 2019, 7:27 PM IST


جانچ میں بتایا کہ ان اموات کے پیچھے ڈاکٹروں کی لاپرواہی نہیں ہے۔ بچوں کی اموات کی اہم وجہ آکسیجن پائپ لائن نہ ہونا اور سردی میں دوسرے ہسپتال سے بچوں کی بھرتی کرنا ہے'۔

ویڈیو
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں جے کے لون ہسپتال میں 48 گھنٹے کے اندر 10 بچوں کی موت کے معاملے میں ہنگامہ ہونے کے بعد ریاستی حکومت نے اعلیٰ سطحی جانچ کمیٹی کی تشکیل کی تھی۔

اس کمیٹی نے ریاستی حکومت کو اپنی رپورٹ سونپ دی ہے، جس میں بچوں کی موت کے معاملے میں ٹھنڈ اور آکسیجن پائپ لائن نہ ہونا بتایا گیا ہے۔ ساتھ ہی کمیٹی نے علاج میں کسی بھی طرح کی خامی نہیں ہونے کی بات کہیں ہے۔
اطلاعات کے مطابق ریاستی حکومت نے اموات کا معاملہ اٹھتے ہی اس کے تعلق سے اعلیٰ سطحی جانچ کمیٹی بنائی تھی۔ ڈپارٹمنٹ آف میڈیکل ایجوکیشن کے سیکریٹری ویبھو گالریا بھی کوٹہ آئے تھے۔ دو روز تک انہوں نے ہسپتال کی جانچ کی تھی۔ اس میں ایس ایم ایس کے ایڈیشنل پرنسپل ڈاکٹر امرجیت مہتا اور پیڈی ٹریشئن پروفیسر ڈاکٹر رام بابو شرما کے ساتھ۔ ساتھ ڈپارٹمنٹ آف میڈیکل ایجوکیشن کے او ایس ڈی ڈاکٹر سنیل بھٹناگرشامل تھے۔
اس ٹیم نے اپنی جانچ رپورٹ پیر کے روز ڈپارٹمنٹ آف میڈیکل ایجوکیشن کے سیکریٹری ویبھو گالریا کو سونپ دی ہے۔ سیکریٹری گالریا نے بھی اس رپورٹ کو ریاستی حکومت کو بھیج دی ہے۔ رپورٹ میں بتایا ہے کہ کڑاکے کی ٹھنڈ میں بچوں کو جیپ اور وین میں دوسرے ہسپتالوں سے جے کے لون لایا گیا۔ کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ ہسپتالوں کے نیو نیٹل آئی سی یو میں آکسیجن کی پائپ لائن نہیں ہے۔ وہاں سلینڈروں سے سپلائی کی گئی ہے۔ ایسے میں ممکنہ انفیکشن بڑھا اور اموات ہوئیں ہیں۔
کمیٹی نے اس بات کی تصدیق کی کہ پڈیاٹرک اور نیونیٹل آئی سی یو میں 53 بیڈ ہے۔ انہیں پر 70 بچوں سے زیادہ کا علاج ہو رہا تھا۔ نیونیٹل آئی سی یو میں انفیکشن ممکن ہے۔ اس میں ایک ماہ سے چھوٹے بچے بھرتی ہوتے ہیں، یہاں آکسیجن پائپ لائن بھی نہیں ہے اور انفیکشن سے نجات کے علاج بھی نہیں ہے۔
جن بچوں کی موت ہوئی ہے۔ ان میں 10 میں سے پانچ بچے ایک ماہ سے چھوٹے تھے اور شدید سردی میں دوسرے ہسپتالوں سے لائے گئے تھے۔ انفیکشن سے گلا بلاک تھا، سانسیں تھمنے کے حالات ہو گئی تھی۔ میڈیکل وجوہات سے موت ہوئی'۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈاکٹروں نے انفیکشن سے متاثر بچوں کا علاج صحیح کیا تھا، لاپرواہی نہیں برتی گئی، 10 اموات کی وجہ نازک حالت میں بچوں کی جیپ اور وین سے لانا ہی وجہ بنی۔'
غور طلب ہے کہ کوٹہ کے جے کے لون ہسپتال کے معاملے میں خوب سیاست ہو رہی ہے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر سے سمیت دو سابق وزیر صحت بھی ہسپتال کا دورہ کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مقامی اراکین اسمبلی نے بھی ہسپتال کے معاملے پر حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ ساتھ ہی منگل کے روز کو چار خواتین اراکین پارلیمان کی کمیٹی بھی بی جے پی کے کارگزار قومی صدر جے پی نڈا کے ہدایت پر کوٹہ پہنچی۔


جانچ میں بتایا کہ ان اموات کے پیچھے ڈاکٹروں کی لاپرواہی نہیں ہے۔ بچوں کی اموات کی اہم وجہ آکسیجن پائپ لائن نہ ہونا اور سردی میں دوسرے ہسپتال سے بچوں کی بھرتی کرنا ہے'۔

ویڈیو
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں جے کے لون ہسپتال میں 48 گھنٹے کے اندر 10 بچوں کی موت کے معاملے میں ہنگامہ ہونے کے بعد ریاستی حکومت نے اعلیٰ سطحی جانچ کمیٹی کی تشکیل کی تھی۔

اس کمیٹی نے ریاستی حکومت کو اپنی رپورٹ سونپ دی ہے، جس میں بچوں کی موت کے معاملے میں ٹھنڈ اور آکسیجن پائپ لائن نہ ہونا بتایا گیا ہے۔ ساتھ ہی کمیٹی نے علاج میں کسی بھی طرح کی خامی نہیں ہونے کی بات کہیں ہے۔
اطلاعات کے مطابق ریاستی حکومت نے اموات کا معاملہ اٹھتے ہی اس کے تعلق سے اعلیٰ سطحی جانچ کمیٹی بنائی تھی۔ ڈپارٹمنٹ آف میڈیکل ایجوکیشن کے سیکریٹری ویبھو گالریا بھی کوٹہ آئے تھے۔ دو روز تک انہوں نے ہسپتال کی جانچ کی تھی۔ اس میں ایس ایم ایس کے ایڈیشنل پرنسپل ڈاکٹر امرجیت مہتا اور پیڈی ٹریشئن پروفیسر ڈاکٹر رام بابو شرما کے ساتھ۔ ساتھ ڈپارٹمنٹ آف میڈیکل ایجوکیشن کے او ایس ڈی ڈاکٹر سنیل بھٹناگرشامل تھے۔
اس ٹیم نے اپنی جانچ رپورٹ پیر کے روز ڈپارٹمنٹ آف میڈیکل ایجوکیشن کے سیکریٹری ویبھو گالریا کو سونپ دی ہے۔ سیکریٹری گالریا نے بھی اس رپورٹ کو ریاستی حکومت کو بھیج دی ہے۔ رپورٹ میں بتایا ہے کہ کڑاکے کی ٹھنڈ میں بچوں کو جیپ اور وین میں دوسرے ہسپتالوں سے جے کے لون لایا گیا۔ کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ ہسپتالوں کے نیو نیٹل آئی سی یو میں آکسیجن کی پائپ لائن نہیں ہے۔ وہاں سلینڈروں سے سپلائی کی گئی ہے۔ ایسے میں ممکنہ انفیکشن بڑھا اور اموات ہوئیں ہیں۔
کمیٹی نے اس بات کی تصدیق کی کہ پڈیاٹرک اور نیونیٹل آئی سی یو میں 53 بیڈ ہے۔ انہیں پر 70 بچوں سے زیادہ کا علاج ہو رہا تھا۔ نیونیٹل آئی سی یو میں انفیکشن ممکن ہے۔ اس میں ایک ماہ سے چھوٹے بچے بھرتی ہوتے ہیں، یہاں آکسیجن پائپ لائن بھی نہیں ہے اور انفیکشن سے نجات کے علاج بھی نہیں ہے۔
جن بچوں کی موت ہوئی ہے۔ ان میں 10 میں سے پانچ بچے ایک ماہ سے چھوٹے تھے اور شدید سردی میں دوسرے ہسپتالوں سے لائے گئے تھے۔ انفیکشن سے گلا بلاک تھا، سانسیں تھمنے کے حالات ہو گئی تھی۔ میڈیکل وجوہات سے موت ہوئی'۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈاکٹروں نے انفیکشن سے متاثر بچوں کا علاج صحیح کیا تھا، لاپرواہی نہیں برتی گئی، 10 اموات کی وجہ نازک حالت میں بچوں کی جیپ اور وین سے لانا ہی وجہ بنی۔'
غور طلب ہے کہ کوٹہ کے جے کے لون ہسپتال کے معاملے میں خوب سیاست ہو رہی ہے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر سے سمیت دو سابق وزیر صحت بھی ہسپتال کا دورہ کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مقامی اراکین اسمبلی نے بھی ہسپتال کے معاملے پر حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ ساتھ ہی منگل کے روز کو چار خواتین اراکین پارلیمان کی کمیٹی بھی بی جے پی کے کارگزار قومی صدر جے پی نڈا کے ہدایت پر کوٹہ پہنچی۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.